کشمیر: بچوں کی چیخ و پکار سسکیوں میں ڈھلنے لگی، بیروزگاری پھیل گئی

کشمیر: بچوں کی چیخ و پکار سسکیوں میں ڈھلنے لگی، بیروزگاری پھیل گئی

سری نگر: مقبوضہ وادی کشمیر میں کرفیو و لاک ڈاؤن کو 37 دن گزر چکے ہیں۔ ہمالیائی وادی کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل کا بھیانک منظر پیش کررہی ہے کیونکہ اشیائے خور و نوش کی پیدا ہونے والی قلت نے قحط جیسی صورتحال کو جنم دے دیا ہے، بچوں کے بلکنے اور ان کے چیخ و پکارکی آوازیں نقاہت کے سبب دبی دبی سسکیوں میں ڈھلنے لگی ہیں، ادویات کی عدم دستیابی کے سبب بیماروں اور بزرگوں کی بطور خاص جان پر بنی ہوئی ہے اور کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج ہونے کے باعث یومیہ اجرت کے ملازمین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کے گھروں پہ بے روزگاری دستکیں دینے لگی ہے لیکن بھارت کی انتہا پسند ہندو جماعت کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور نہ ہی جنونی ہندوؤں کی حکومت کو رتی برابر احساس ہوا ہے کہ لاکھوں افراد کے شب و روز کیسے گزررہے ہیں؟

کشمیر میں مظالم، پاکستان نے ڈوزیئر تیار کرلیا

مقبوضہ وادی چنار سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بھارت کی غیرقانونی طور پر قابض افواج نے محرم الحرام کے جلوسوں کو نکلنے سے روکنے اور مجالس عزا برپا کرنے پہ عائد سرکاری پابندی کو یقینی بنانے کے لیے کرفیو میں مزید سختی پیدا کردی ہے، نفری بڑھادی گئی ہے اور خار دار تاروں کو مزید پھیلا کر بچھایا گیا ہے۔

خبررساں اداروں کے مطابق سری نگر کے مختلف علاقوں سے جب گزشتہ روز نویں محرم الحرام کے جلوس برآمد ہوئے تو سیکیورٹی فورسز نے نہ صرف انہیں روک دیا بلکہ ایمبولینسز اور طبی عملے کو بھی آگے جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق بھارتی قابض افواج نے سری نگر کے تجارتی علاقے لال چوک سمیت ملحقہ علاقوں میں مزید خاردارتریں بچھا کر مکینوں کو مکمل طور پر گھروں تک محصور کردیا اور انہیں نذرنیاز کی بھی اجازت نہیں دی۔

قابض بھارتی افواج کی جانب سے اس موقع پر لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے اعلانات بھی کیے گئے کہ لوگ اپنے گھروں تک محدود رہیں اور باہر نہ نکلیں۔

بھارت کشمیریوں کی زبان بندی ختم کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

بھارتی ذرائع ابلاغ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے متعلقہ افسران کی جانب سے دیے جانے والے کرفیو پاسز کے حامل افراد کو بھی متعلقہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ متاثرہ افراد میں صحافیوں اور سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد شامل ہے۔

اس ضمن میں بھارت کے میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے پابندیاں اس لیے لگائی ہیں کہ محرم الحرام کے موقع پر نکلنے والے جلوس میں شامل افراد بھارت مخالف احتجاج نہ کرسکیں۔

مقبوضہ وادی چنار سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ 37 روز سے جاری کرفیو اور لاک ڈاؤن سے پہلے یومیہ اجرت کے ملازمین متاثر ہوئے تھے لیکن اب وہ بھی متاثرین میں شامل ہوگئے ہیں جو نجی کمپنیوں میں ماہانہ تنخواہ دار ہیں۔

’  کشمیری عوام نے وادی کو کربلا کی طرح معرکہ حق وباطل کی عظیم مثال بنا دیا ‘

اس سلسلے میں بتایا جاتا ہے کہ ہوٹل مالکان نے بڑی تعداد میں اپنے ملازمین کو فارغ کردیا ہے، ریسٹ ہاؤسز کی انتظامیہ نے مزید تنخواہوں کی ادائیگی سے معذرت کرلی ہے، پٹرول پمپس مالکان نے ضرورت نہیں ہے کہہ کر ملازمین کوگھر بھیج دیا ہے اور انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والے اداروں سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ لوگ بڑی تعداد میں بیروزگار ہوئے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں