تین بار خاتون اول رہنے والی کلثوم نواز کو بچھڑے ایک برس بیت گیا



اسلام آباد: تین بار ملک کی خاتون اول بننے کا اعزاز پانے والی سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کو گزرے ایک برس بیت گیا ہے۔

خاموش طبع مشرقی روایات کی علم بردار بیگم کلثوم نواز نے 1950 میں لاہور کے ایک کشمیری گھرانے میں جنم لیا، ان کی والدہ برصغیر کے مشہور زمانہ پہلوان غلام محمد عرف گاما کی بیٹی تھیں۔

کلثوم نواز نے ابتدائی تعلیم اسلامیہ کالج لاہور سے حاصل کی اور فورمن کرسچن کالج سے گریجویشن کی۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے اردو ادب میں ایم اے کیا، انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا گیا۔

2 اپریل 1971 کو کلثوم نواز تین بار وزارت عظمیٰ کےعہدے پر فائز ہونے والے نواز شریف سے شادی کے بندھن میں بندھیں، نواز شریف اور کلثوم نواز کے دو بیٹے حسن، حسین نواز اور دو بیٹیاں مریم، عاصمہ نواز ہیں۔

12  اکتوبر1999 کو نواز حکومت کا تختہ الٹ گیا تو شریف خاندان کے مرد پابند سلاسل ہوئے۔ اس وقت کلثوم ہی تھیں جو سیاسی میدان میں ڈٹ کر کھڑی ہوئیں اور اپنے شوہر کی رہائی کے لئے منظم تحریک چلا کر بڑے بڑے جغادری سیاست دانوں کو حیران کر دیا۔

نواز شریف کی نااہلی کے بعد2017 میں کلثوم نواز نے این اے 120 سے انتخابی معرکہ بھی جیتا۔ اسی دوران کینسر کے موذی مرض کا شکار ہونے پر کلثوم نواز علاج کے لیے لندن لے جایا گیا جہاں وہ 11 ستمبر 2018کو خالق حقیقی سے جا ملیں۔

دھیمے مزاج اور مشرقی رکھ رکھاؤ کی وجہ سے مخالفین نے بھی ہمیشہ ان کا احترام کیا۔

‎پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بیگم کلثوم نواز کی پہلی برسی پر اپنے پیغام میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنت آشیانی کلثوم نواز شریف نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں مختصر لیکن انمٹ سیاسی کردار ادا کیا۔

‎انہوں نے اس وقت آمر کو للکارا جب بڑے بڑے مردِ میدان گھروں اور ڈرائنگ روم تک محدود تھے۔ ‎ان کی جمہوریت کے لئے قربانیوں اور عزم کا ثمر تھا کہ ملک میں جمہوریت واپس لوٹی۔

اپنی بھابھی بیگم کلثوم نواز کے متعلق شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ایک خالص گھریلو، تعلیم یافتہ، ادب شناس اور خاموش گو خاتون جس عزم وہمت سے آمریت سے ٹکرائی، وہ سیاسی تاریخ کا ناقابل فراموش حصہ ہے۔

‎کلثوم نواز آج مادر جمہوریت کے طور پر ہمیشہ کی یاد بن کر ہم میں موجود ہیں۔

‎محترمہ فاطمہ جناح، تحریک پاکستان کی معزز ومحترم خواتین جبکہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور کلثوم نواز شریف پاکستانی سیاسی تاریخ میں باہمت اور پرعزم خواتین کا انمٹ باب ہیں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ‎وہ ایک شفیق ماں، وفادار شریک حیات، غمگسار بہن، رحم دل و دین دار، اسلامی ومشرقی اقدار پر کاربند مسلمان اور پاکستانی اور باہمت سیاسی رہنما تھیں۔ یہ دکھ ہمیشہ رہے گا کہ ایک اچھے انسان کو بستر مرگ پر بھی طنز کا نشانہ بنایا گیا۔

‎آج ان تمام لوگوں کو اللہ سے معافی مانگنی چاہئے جنہوں نے ایک اچھے انسان کو دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے بھی دعا دینے کے بجائے طنز کا نشانہ بنایا۔

‎کلثوم نواز شریف کا انتقال ہم سب کے لیے ایک سبق ہے کہ سیاسی اختلاف پر بنیادی انسانی و اخلاقی قدروں کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔


متعلقہ خبریں