سندھ حکومت  کا احتجاج کیلئے صوبائی وزراء کے ہمراہ لاہور جانے کا اعلان


کراچی : پیپلزپارٹی رہنما فریال تالپور کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت  نےصوبائی وزراء کے ہمراہ پنجاب  کے دارالحکومت لاہور جا کر احتجاج کرنے کا اعلان کردیاہے۔ 

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ 15 ستمبر کو سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے، اگرفریال تالپور کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوئے تو وزرا کے ہمراہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور جائیں گے،پنجاب کے لوگوں کو بتائیں کے سندھ میں پیپلزپارٹی کےساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعلی  پنجاب ہائوس و دیگر جگہوں پر جائیں گے۔ ہم احتجاج کریں گے ہمارا مطالبہ ہے ،ہمارے رہنماؤں پر کیس ثابت نہیں ہوئے اس لئے ان کے ساتھ پیشہ ور مجرم کی طرح سلوک نہیں کرنا چاہیئے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم لاہور میں پنجاب حکومت کا سندھ کے عوام کے ساتھ سلوک اور اسمبلی کے ساتھ رویہ پر وہاں کےعوام  کو آگاہ کریں گے۔ ہم  حملہ کرنے نہیں جارہے  اگر پنجاب والے ہمیں گرفتار کریں گے تو ہم تیار ہیں۔ ہم سیاسی لوگ ہیں پتھر یا ڈنڈے نہیں برسائیں گے۔

کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کراچی کے مسائل پر ایک اور کمیٹی بنادی ہے۔ اس طرح مسائل حل نہیں ہونگے۔

صوبائی وزیر نے کہاکہ اب ایک اور کمیٹی بنائی اور اب گورنر سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے، مصیبت یہ ہے کون سی کمیٹی وغیرہ جو منصوبے چلائے گی؟ اگر کرنا ہے کچھ تو 162 ارب کے کام کرائیں۔ کمیٹیاں بناکر کیا کام کئے جائیں گے پیسہ نہیں کمیٹی ختم کا قصہ چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج گورنر نے مزار قائد پر بات کی کہ تمام اتھارٹیز کو یکجا کیا جائے گا اور یہ کمیٹی وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کرے گی، خرم شیر زمان اور فروغ نسیم کو سنا تو اس سے لگتا ہے شاید گورنر کو بائی پاس کیا گیا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ مسائل کے حل میں دلچسپی کی بات اور حل کرنے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، مسائل کی بات کرکے پھر ایسے غائب ہوجاتے ہیں کہ پتہ نہیں چلتا۔ پہلے گورنر کی سربراہی میں کمیٹی بنائی اور دھڑا دھڑ اجلاس شروع کئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ گورنر کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی نے دو سو ارب کے منصوبے پیش کئے اور کہا یہ ہوگا، وہ ہوگا ، ایسے ہوگا ؟ پھر کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم آئے اور 162 ارب کے منصوبے کا اعلان کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ 162  ارب روپے کے منصوبوں کے لئے  صرف بارہ ارب کا اعلان ہوا اوران میں سے بھی  8 ارب شاہد خاقان اور نواز شریف کے منصوبوں کا حصہ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پھر چمکتا دمکتا کراچی پلان کا اعلان کیا اور کہا شھر ایسے صاف ہوگا ، ویسا ہوگا3 سو آر او پلانٹ لگانے اور اپنے پیسے سے لگانے کا اعلان کیا مگر ایک پلانٹ بھی نہیں لگا۔ پھر کلین کراچی مہم اور ڈیڑھ  لاکھ ٹن کچرا نکالنے کی بات کی گئی ۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے پھر 48 ہزار ٹن کی بات کی گئی مگر ایف ڈبلیو اور نے بتایا صرف بارہ ہزار ٹن کچرا نکالا گیا۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کراچی کے مسائل میں سنجیدہ ہیں تو وہ کمیٹیوں کے بجائے کام کریں،اگر وزیر اعظم علی زیدی کے کام کو دیکھیں تو شاید ان کو برطرف کردیں،کیوں کہ جو حشر انہوں نے کراچی میں کیا اسکی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ ان کو پیپلز پارٹی یا سعید غنی پسند نہیں ہیں نہ ہوں مگر ان کو سندھ حکومت کے دروازے سے گزرنا پڑے گا،کیونکہ سندھ کی حکومت کو سندھ کے عوام نے منتخب کیا ہے اور وہ اسے بائی پاس کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب اس قسم کی کمیٹی بنائی گئی صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، صوبائی حکومت کو نہ بتایا گیا نہ مشاورت کی گئی تو بعد میں بتانے پر کیسے ان کے ساتھ شامل ہوں گے؟

سعید غنی نے کہا کہ اگر کمیٹیاں بنا کر ان کو متوازی اختیار دیئے گئے ہیں  تو قانون وآئین پر کام کیسے چلے گا؟ ہم اپنا کام کراچی کےمسائل پر اپنے حصے سے زیادہ کررہے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ‏پی ٹی آئی کے پاس کراچی کی 14 نشستیں ہیں، انہوں نے کراچی میں  300 آر اوپلانٹ لگانے کا بھی اعلان کیا،‏وفاقی حکومت کمیٹیوں کا ڈرامابندکرےاور162ارب روپےکےپروجیکٹس شروع کرے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دو سال قبل بلاول نے کراچی کے لئے  150 ارب کا اعلان کیا 100 ارب ہم خرچ کرچکے ہیں، آنے والے سال میں مزید جو خرچ کرنے جارہے ہیں اس کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔

یہ بھی پڑھیے:کراچی میں جلد پانی اور سیوریج کے مسائل ختم ہو جائیں گے، سعید غنی


متعلقہ خبریں