سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق نئی تفصیلات سامنے آگئیں

جمال خاشقجی سمجھتے تھے کہ انھیں گرفتار نہیں کیا جائے گا|humnews.pk

سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق نئی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔ خاشقجی نے مبینہ طور پر اپنی زندگی کے آخری لمحات میں قاتلوں سے کہا کہ وہ ان کا منہ بند نہ کریں کیونکہ انہیں دمے کا مرض لاحق تھا لیکن اس کے بعد وہ اپنے ہوش میں نہیں رہے۔

جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق یہ تفصیلات ترکی کے ایک اخبار نے جاری کی ہیں جس کے مطابق یہ تفصیلات سعودی صحافی کی زندگی کے آخری لمحات کے وقت ریکارڈنگ کی ہیں۔

اخبار کی رپورٹ کے مطابق خاشقجی کے سر پر تھیلا ڈالا گیا جن سے ان کا دم گھٹ گیا، اس ریکارڈنگ میں مبینہ طور پر ہاتھا پائی کی آوازیں بھی موجود ہیں۔

ترکی کے مقامی اخبار کا کہنا ہےکہ یہ تفصیلات ایک ایسی ریکارڈنگ سے لی گئی ہیں جن کو سعودی قونصلیٹ کے اندر ریکارڈ کیا گیا تھا، جس کو بعد میں ترک خفیہ ایجنسی  نے حاصل کیا۔

رپورٹ میں سعودی عرب سے بھیجی گئی ٹیم کے ایک فرانزک ماہر کی تفصیلات بھی شامل ہیں جس میں وہ صحافی کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ رہا ہےکہ اس کی آمد سے قبل جانور کو ذبح کردیا جائے۔

ترک اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمال خاشقجی قونصلیٹ کے اندر آئے تو انہیں بتایا گیا کہ انہیں انٹرپول کے ایک آرڈر کی وجہ سے ریاض واپس جانا پڑے گا البتہ جمال خاشقجی نے اس ہدایت کو ماننے سے انکار کردیا جس پر انہیں ایک نشہ آور چیز دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جمال خاشقجی نے اپنے آخری الفاظ میں اپنے قاتل سے کہا کہ ان کا منہ بند نہ کریں کیونکہ انہیں دمہ کا مرض ہے جس کے بعد صحافی بے ہوش ہوگئے۔

اشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار اور سعودی نژاد امریکی رہائشی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانہ میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔ صحافی کی گمشدگی کے کچھ دن بعد ترکی کا موقف سامنے آیا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ خاشقجی کو مار دیا گیا تاہم سعودی عرب ترکی کے اس موقف کی متعدد بار تردید کرتا رہا۔

خاشقجی کی گمشدگی کے بعد مغرب کی طرف سے سعودی عرب پر دباؤ بہت بڑھا تو انہوں نے بالآخر یہ تسلیم کیا کہ صحافی جمال خاشقجی ان کے استنبول کے قونصل خانہ میں جھگڑے کے دوران مارے گئے تاہم سعودی حکومت کے کردار کے ترک موقف کی تردید کی گئی۔

امریکہ نے پہلے سعودی وضاحت کو قابل قبول قرار دیا اور پھر اگلے ہی دن اپنے بیان سے مکر گئے اور سچ سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔

مغربی ممالک کا رد عمل بھی سخت تھا، متعدد مغربی ممالک نے سعودی عرب میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بھی بائیکاٹ کیا۔

سعودی عرب کی سرکاری میڈیا کے مطابق شاہ سلمان نے واقعے پر دو سینئیر اہلکاروں کی برطرف کر دیا تھا جن میں سعودی شاہی عدالت کے مشیر سعود القہتانی اور ڈپٹی انٹیلیجنس چیف احمد انصاری شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات خود کریں گے، سعودی عرب


متعلقہ خبریں