پاکستان میں کسی جنگی سردار یا دہشت گرد کی جگہ نہیں، وزیرداخلہ

ایم کیو ایم کے مقدمات ختم کرنے سے متعلق ابھی کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ،وزیرداخلہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ جو پاکستانی افغانستان میں لڑتے رہے انہیں مین اسٹریم میں لانا ہے لیکن اب پاکستان میں کسی جنگی سردار یا دہشت گرد کی جگہ نہیں ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام’ ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حافظ سعید اور جیش محمد کیخلاف نئے کیسز نہیں بنا سکتے اور جو پہلے سے موجود ہیں ان پر پیروی ہو رہی ہے۔

نائن الیون کے بعد امریکہ کا ساتھ دینے سے متعلق سوال پر اعجاز شاہ نے بتایا کہ سابق صدر پرویزمشرف مشاورت کے بعد فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ کی مخالفت کا مطلب پوری دنیا کی مخالفت مول لینا تھا اور تاریخ ہی بتائے گی کہ فیصلہ درست تھا یا غلط۔

پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کرنے سے متعلق سوال پر اعجاز شاہ نے کہا کہ کوئی شخص ایسا نہیں تھا جو پاکستانی شہریت رکھتا ہو۔ اس وقت کی حکومت نے متعلقہ ممالک سے پوچھا تھا کہ آپ اپنے شہری واپس لینا چاہیں گے یا نہیں۔ ان کے جواب پر ہی افراد کو امریکہ کے حوالے کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کسی بھی جنگ میں جان بوجھ کر شامل نہیں ہوا بلکہ حالات ایسے پیدا ہوگئے کہ آپ کچھ نہیں کر سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بھاری نقصان برداشت کیا اور اب حکومت نے تمام جہادی گروپوں کو کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ جیش محمد اور جماعت الدعوۃ کے تمام مدارس کو حکومتی تحویل میں لیا گیا کیوں کہ انہیں قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں۔

امریکہ کے ایبٹ آباد آپریشن سے متعلق ان کا کہنا تھا اگر پاکستان کرتا بھی تو کسی نے اعتبار نہیں کرنا تھا کیوں کہ دنیا ہمارے اوپر یقین نہیں کرتی۔

اعجاز شاہ نے کہا کہ نائن الیون کے بعد دنیا بدل گئی ہے اور مثبت یا منفی اثرات کے بارے میں تاریخ خود فیصلہ کرے گی۔

پاکستان میں نئی پارٹی کی تشکیل

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کو صرف اپنے آپ سے خطرہ ہے تاہم کسی نئی پارٹی سے متعلق انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن پارٹیوں کی بڑی قیادت جیل میں ہے اور ایسے وقت میں چھوٹے کارکن ہمیشہ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔

مشرف دور میں ق لیگ کیسے بنائی؟ اس سوال کے جواب میں اعجاز شاہ نے کہا کہ مارشل لا کے وقت فوج نے کسی کو مجبور نہیں کیا لیکن پنجاب کے لوگ سمجھدار ہیں اور انہیں پتا ہے کب کس طرف جانا ہے۔


متعلقہ خبریں