افغانستان کے مسائل کا کوئی فوجی حل نہیں، ملیحہ لودھی

افغانستان کے مسائل کا فوجی حل نہیں، ملیحہ لودھی

فوٹو: ہم نیوز


نیویارک: قوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہی مؤقف رہا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے بلکہ اسے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔

سلامتی کونسل میں افغانستان کے معاملے پر مباحثے سے خطاب کرنے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور طالبان معاہدے کے قریب پہنچتے دکھائی دے رہے تھے۔ مذاکراتی عمل کو لگے حالیہ دھچکے سے قیام امن کو کوششوں میں کمی نہیں آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان امن کوششوں میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بحالی امن کی کوششوں میں درپیش مشکلات کا سامنا کر کے ہی کسی معاہدے تک پہنچا جا سکے گا۔

یاد رہے افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ، قطر میں ہونے والے مذاکرات کے نویں دور سے وابستہ تمام امیدیں چند گھنٹے قبل اس وقت دم توڑ گئیں تھیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں اعلان کیا کہ مذاکرات کا جاری عمل منسوخ کردیا گیا ہے۔

افغان امن معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا؟ پینٹاگون اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ مدمقابل

افغان صدر اشرف غنی کے حوالے سے  افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز نے اطلاع دی تھی کہ انہوں نے اپنا دورہ واشنگٹن ملتوی کردیا ہے۔

امریکی صدر نے  سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی ملاقاتیں منسوخ کردی ہیں۔ اس کی وجہ انہوں نے کابل میں ہونے والے حملوں کو قراردیا ہے۔

جیمزمیٹس عہدہ چھوڑ کر جاسکتے ہیں، ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی سائٹ پر جاری کردہ پیغام میں کہا ہے کہ وہ طے شدہ ملاقاتوں کے لیے ہفتے کی شب واشنگٹن پہنچ رہے تھے ۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مذاکرات کی معطلی کا فیصلہ طالبان کی جانب سے کابل حملے کے بعد کیا گیا جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ طالبان کی سے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق سامنے آیا ہے۔

افغان طالبان پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے صدرٹرمپ نے کہا کہ طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ ان میں با مقصد بات چیت اور معاہدہ کرنے کی اہلیت نہیں ہے اور وہ سودے بازی میں اپنی پوزیشن بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

امریکہ کے صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دریافت کیا کہ آخر طالبان مزید کتنے عشرے تک لڑنا چاہتے ہیں؟

دوحہ، قطر میں گزشتہ ایک سال سے جاری مذاکراتی عمل کے حوالے سے گزشتہ دنوں نویں دور کے اختتام پر یہ امید بندھی تھی کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے طے پانے والے معاہدے کی توثیق کے بعد امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔

 

 


متعلقہ خبریں