کراچی:حکومت سندھ کے لیے خطرے کی گھنٹی؟وفاق کا سپریم کورٹ جانے کا عندیہ

بیرسٹر فروغ نسیم عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کراچی پہ وفاق کے کنٹرول کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہر قائد کو بہتر کرنے کے لیے سخت فیصلے کرنا ہوں گے اور اب کراچی کے حوالے سے مداخلت ضروری ہوگئی ہے۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر قانون نے سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلزپارٹی پر الزام عائد کیا کہ اس نے کراچی سمیت پورے سندھ  کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئین کی شق 149 (4) کے تحت وفاق کی جانب سے کراچی کو کنٹرول کرنے کے لیے سندھ حکومت سے درخواست کی جائے گی لیکن اگر صوبائی حکومت نہ مانی توپھر سپر یم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

کراچی کو الگ انتظامی یونٹ بنانے کی تجویز تیار

وفاقی وزیر کے بیان پر حکومت سندھ کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ صوبائی وزیربلدیات ناصر حسین شاہ نے ہم نیوز سے اس سلسلے میں بات یچت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پی پی پی کی حکومت پاکستان تحریک انصاف اور مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ میں آئین کی شق 149 کا نفاذ وفاقی حکومت کی خواہش ہوسکتی ہے لیکن اسے حقیقت نہیں بننے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔

حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بھی اسی ضمن میں کہا کہ آئین کی شق 149 کے تحت وفاق صرف صوبائی حکومت کو ہدایات دے سکتا ہے۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے واضح کیا کہ ایک مسودہ قانون تیا ر کر رہے ہیں جو ہفتہ کو وزیراعظم عمران خان کے سامنے پیش کریں گے۔ اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ تیار کیے جانے والے مسودہ قانون کے تحت آئین کی شق 149 (4) کے تحت سندھ حکومت سے درخو است کی جائے گی کہ شہر کے حالات خراب ہیں اور ہم اس کا کنٹرول چا ہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیار کیا جانے والا مسودہ قانون وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر حکومت سندھ اس کی منظوری نہیں دیتی ہے تو پھر عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے۔

میئر کراچی کے اختیارات کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ میئر اور منتخب اراکین سے اختیارات کی منتقلی 140- اے اورشق- 17 سے متصادم ہے جس میں اب سپریم کورٹ کا کردارہے اور اس نے وضاحت دینی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس حوالے سے مقدمہ عدالت میں زیر التوا ہے۔

کراچی: کچرے کے ڈھیر ٹھیکے پر دیے جانےکا انکشاف

بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے اور سپریم کورٹ نے فیصلہ دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا بھی اس میں پارٹی بننے کا پورا موڈ ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 184- ون بھی ہے جس کے تحت اگر صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے مابین کوئی تنازع ہو تو وہ سپریم کورٹ کی حدود میں براہ راست شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ اس ضمن میں رہنمائی کرے گی۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کراچی واٹر بورڈ ہو، ایم ڈی اے ہو، ایل ڈی اے ہو، کے ڈی اے ہو اور یا سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ہو، سب کچھ حکومت سندھ نے اپنے پاس رکھا ہے اورا س کا مقصد صرف یہ ہےکہ کرپشن کی جائے۔

ایک سوال پر ممتاز قانون دان نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت آئین کی شق – 149( 4) کا پہلے دن استعمال کرتی تو الزام آتا کہ صوبائی خود مختاری پر آگئے ہیں لیکن اب یہ صحیح وقت ہے۔ ان کا کہنا تھ اکہ پہلے ہوتا تو اس پر سیاست کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کی کھل کر حمایت کرتا ہوں۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے الزام عائد کیا کہ نہ تو کراچی میں کچرا اٹھ رہا ہے، نہ بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اور نہ ہی پبلک ٹرانسپوٹ دستیاب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گیارہ سال میں پی پی پی کی حکومت نے صرف کراچی ہی نہیں بلکہ لاڑکانہ اور کنڈیارو سمیت دیگر تمام شہروں و دیہاتوں کو بھی تباہ و برباد کردیا ہے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اب ضروری ہو گیا ہے کہ وفاق مداخلت کرے اور اس کے لیے ہم تمام آئینی و قانونی راستے اختیار کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کو کراچی کے حالات پہ تشویش ہے اسی لیے انہوں نے وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں کیے جانے والے فیصلے کے تحت کراچی کے حالات میں بہتری کے لیے ایک اسٹرٹیجک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا مجھے سربراہ بنایا گیا۔

وفاقی وزیر علی زیدی کی جانب سے جاری ’کلین کراچی مہم‘ روک دی گئی

کمیٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس میں چھ / چھ اراکین پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ سے ہیں جب کہ ایف ڈبلیو او کی بھی کمیٹی میں نمائندگی ہے۔ اپنی موجودگی کے حوالے سے بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کراچی اور مقامی حکومتوں پر خرچ کرنے کا حل نکالنا ہے اور اس مقصد کے لیے مختصر و درمیانی مدتوں کی حکمت عملیاں ترتیب دینی ہیں اور ایک ایسی حکمت عملی بھی بنانی ہے جو طویل المدتی ہو۔

ملکی آئین کی شق 149 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی صوبائی حکومت کو قومی اہمیت کے معاملے پر کوئی بھی ہدایات جاری کرسکتی ہے۔ صوبائی حکومت کو جاری کی جانے والی ہدایات میں امن و امان، ملکی معاشی صورتحال اور یا اس جیسی کوئی اور صورتحال ہو سکتی ہے۔

آئین کی شق 149 کے تحت ہر صوبہ ایگزیکٹو اتھارٹی کا استعمال اس طرح کرے گا کہ وہ وفاق کی ایگزیکٹو اتھارٹی میں حائل نہ ہو یا اسے نقصان نہ پہنچائے۔

وفاق ملکی آئین کی شق 149 کے تحت کسی صوبے کو ایسے ذرائع مواصلات کی تعمیر اور نگہداشت کے لیے ہدایات دینے کا بھی اختیار رکھتی ہے جنہیں قومی اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ہو۔

کراچی: ’’اربن فاریسٹ ‘‘کا اجازت نامہ منسوخ کرکے 15 ہزار پودوں کولاوارث کردیا گیا

ماہرین قانون کے مطابق آئین کی شق 149 کے استعمال سے مرکز اور صوبے کے درمیان موجود تناؤ میں اضافہ ہوگا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ جیسے ہی آئین کی شق 149 کا اطلاق کیا جائے تواسے سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کردیا جائے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اگر عدالت عظمیٰ نے اس کے استعمال کو کالعدم قرار دے دیا تو کیا صورتحال بنے گی؟ فی الوقت اس کا اندازہ لگانا بھی ناممکن ہے۔

دلچسپ امر ہے کہ تقریباً دو دہائیاں قبل تک ملکی سیاست میں نہایت فعال اور بھرپور کردار ادا کرنے والے ایک بزرگ مسلم لیگی رہنما جو اپنی سیاسی پیشن گوئیوں کے حوالے سے ید طولیٰ رکھتے تھے، برملا کہا کرتے تھے کہ کراچی کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وفاق اس کو اپنے زیرانتظام لے لے اور علیحدہ انتظامی یونٹ کی حیثیت دے۔ چند مواقع پر انہوں نے یہ پیشن گوئی بھی کی تھی کہ ایک دن آئے گا جب وفاق ایسا کرے گا۔ وہ ملکی دارالحکومت کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کو بھی غلط فیصلہ قرار دیتے تھے۔


متعلقہ خبریں