الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کی تقرری کے معاملے پر حکومت سے جواب طلب

الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کی تقرری کے معاملے پر حکومت سے جواب طلب

اسلام آباد: عدالت نے الیکشن کمیشن کے نئے ارکان کی تقرری کے خلاف کیس میں حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔

اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے مؤقف اپنایا کہ صدر، وزیراعظم اور وزارت پارلیمانی امور کا جواب جمع نہیں ہو سکا ہے، آئندہ دس روز میں جواب جمع کرادیں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ممبران کی تقرری کے لیے آئینی حدود کو مدنظر رکھا گیا ہے؟

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نہیں چاہتے کہ الیکشن کمیشن فنکشنل ہو، یہ ارجنٹ معاملہ ہے جلدی جواب جمع کرائیں۔

دوسری جانب سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نےاس کیس کے حوالے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کی جانب سے دو نئے ممبران کی تقرری غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ ممبران کی تقرری آئین کے آرٹیکل 213 کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے ممبران کا حلف لینے سے انکار کیا تھا اور اس حوالے سے23 اگست کو سیکریٹری پارلیمانی امور کو آگاہ کردیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر نے ممبران کی تقرری کرتے ہوئے 213 اے اور بی کی خلاف ورزی کی ہے، آرٹیکل 214 میں ممبران کے حلف کا طریقہ کار موجود ہے۔

جواب میں کہا گیا ہےکہ حلف وہ لے سکتا ہے جو بطور ممبر تعینات تصور کیا جائے، صدر کی جانب سے دو ممبران کا تقرر تعیناتی کے تحت نہیں آتا۔

الیکشن کمیشن کے جواب کے ساتھ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے بھی دیے گئے۔

بعد ازاں عدالت نے حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

 

 

 


متعلقہ خبریں