واشنگٹن کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا غیرمنصفانہ ہے، عمران خان

واشنگٹن کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا غیرمنصفانہ ہے، عمران خان

ماسکو: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں واشنگٹن کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ میں شرکت کر کے بہت نقصان اٹھایا ہے۔

انہوں نے یہ بات ممتاز روسی نشریاتی ادارے ’رشین ٹوڈے‘ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی ہے۔ نشریاتی ادارے کے مطابق وزیراعظم کا تفصیلی انٹرویو جمعہ کے دن نشر کیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ یا چومکھی لڑائی ؟

وزیراعظم عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ 80 کی دہائی میں پاکستان سوویت یونین کے خلاف جنگ کا حصہ بنا اور سی آئی اے کی فنڈنگ سے مجاہدین کی تربیت کی۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی امریکہ، افغانستان سے نکلا تو وہی تربیت یافتہ افراد پاکستان کے خلاف ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف 70 ہزار افراد کی قربانی دے چکے ہیں بلکہ ہماری معیشت کو 100 ارب ڈالرز کا نقصان بھی پہنچا ہے۔

رشین ٹوڈے کو دیے گئے اپنے خصوصی انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ شروع ہی سے اس جنگ کے خلاف تھے۔ انہو ں نے دعویٰ کیا کہ اگر ہم نائن الیون کے بعد امریکہ کی جنگ نہ لڑتے تو دنیا کے خطرناک ملک نہ ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس جنگ میں غیر جانبدار رہنا چاہیے تھا کیونکہ امریکی اتحادی بننے سے تمام گروپس ہمارے خلاف ہوگئے اور نتیجتاً 70 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔

عمران خان نے سخت افسوس کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ قربانیاں دینے اور معاشی و اقتصادی نقصانات اٹھانے کے باوجود افغانستان میں امریکی ناکامی کا الزام پاکستان پر دھر دیا جاتا ہے۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی، وزیراعظم کل مظفرآباد میں جلسہ کریں گے

وزیراعظم عمران خان نے روسی نشریاتی ادارے کو یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب امریکی صدر نے اچانک افغان طالبان کے ساتھ قیام امن کے لیے جاری مذاکرات کی تکمیل پر ان کے خاتمے کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا تھا۔

حیران کن امر ہے کہ امریکہ گزشتہ ایک سال سے افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھا جو دوحہ ، قطر میں جاری تھے۔ مذاکرات کے نویں دور کے اختتام پر جب امریکی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ افغان نژاد زلمے خلیل زاد نے ازخود افغان نشریاتی ادارے ’طلوع نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے امن سمجھوتہ طے پانے کی اطلاع دی اور بتایا کہ صدر کی توثیق کے بعد دستخط کردیے جائیں گے تو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کے خاتمے کا باضابطہ اعلان کردیا گیا۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری امن مذاکرات کے خاتمے کا اعلان عین اس وقت کیا گیا جب بھارت کی انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حکومت نے مقبوضہ وادی کشمیر میں انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے صورتحال انتہائی کشیدہ کردی تھی۔

امریکی صدر ٹرمپ کی دوربینی نگاہوں نے پاک بھارت تناؤ میں کمی دیکھ لی؟

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر غور سے صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ پاکستان کی بیک وقت مشرقی اور مغربی سرحدوں پہ دباؤ بڑھانے کی ’عالمی‘ حکمت عملی اپنائی گئی ہے تاکہ خفیہ مقاصد کی تکمیل کی جاسکے۔

انٹرویو کے متعلق عالمی سیاسی مبصرین کو یقین ہے کہ امریکہ روانگی سے قبل وائٹ ہاؤس کو بین السطور میں پیغام دیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان ماہ رواں کے آخری عشرے میں امریکہ پہنچیں گے جہاں وہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔

 


متعلقہ خبریں