قائمہ کمیٹی کا اجلاس، وزیر دفاع کی عدم شرکت پر اراکین برہم

قائمہ کمیٹی کا اجلاس، وزیر دفاع کی عدم شرکت پر اراکین برہم

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں وزیر دفاع کی عدم شرکت پر اراکین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جوابی حکمت عملی کون بتائے گا ؟

سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر پر غیر آئینی اقدام پر بریفنگ دی گئی۔ قائمہ کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کی شدید مذمت کی۔

ارکان نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور سینیٹر رحمان ملک اور دیگر نے وزیر دفاع کی شرکت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر وزیر دفاع کا پالیسی بیان آنا چاہیے تھا، پاکستان کو مختلف نوعیت کی دھمکیاں دی گئیں لیکن پاکستان کی جوابی حکمت عملی کون بتائے گا ؟ امریکی صدر کا پاکستان کے بارے میں سخت بیان آیا، اس پر ہمارا مؤقف کون بتائے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے اراکین کے جذبات وزیر دفاع تک پہنچانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 38 روز سے کرفیو نافذ ہے، لوگ نہ صرف خوراک و ادویات سے محروم ہیں بلکہ ان کی نقل و حرکت پر بھی پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں گھروں میں محصور کر دیا گیا ہے۔

سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی اندرونی صورتحال سامنے نہیں آنے دی جا رہی اور میڈیا کو ہراساں کیا گیا۔ کشمیریوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکا گیا، جو بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہر سطح پر کشمیر کی صورتحال کا معاملہ اٹھایا ہے اور ہم کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ ہم بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر خلاف ورزیوں اور کلسٹر بموں کے استعمال کو بھی دنیا کے سامنے لائے ہیں لیکن بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہو کر جارحانہ اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ مودی دنیا کا واحد وزیر اعظم ہے جو انتہا پسند تنظیم کا باقاعدہ رکن ہے اور مودی مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت سے پاکستان کے خلاف سرگرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری مودی کو وار کرائم کی وجہ سے روم کنونشن کے تحت عالمی فورم میں لے جا سکتے ہیں۔

سینیٹر جاوید عباسی نے استفسار کیا کہ یہ بھی بتایا جائے ہم کہاں کھڑے ہیں اور ہماری تیاریاں کیا ہیں، مودی تو جو کر رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے اور وہ باز نہیں آرہا ہے لیکن ہمارا دفاع کیا ہے اور ہم کیسا جواب دیں گے ؟

یہ بھی پڑھیں کشمیر: ریاستی مظالم پر بھارتی نژاد امریکی رکن کانگریس بھی چیخ پڑیں

سینیٹر طلحہ محمود نے سوال اٹھایا کہ عسکری حکام کی تیاریوں کا بتایا جائے جنگ پر کیا جواب ہو گا ؟ ہمیں ماضی کی باتوں سے زیادہ جوابی حکمت عملی کا بتایا جائے۔


متعلقہ خبریں