بلدیو کمار کی بھارت میں ہرزہ سرائی کی خیبرپختونخوا اسمبلی میں گونج


پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی کے سابق رکن بلدیو کمار کی بھارت میں پاکستان کے خلاف  ہرزہ سرائی کا معاملہ  صوبائی اسمبلی  میں گونجنے لگا۔ 

خیبر پختونخوا اسمبلی کے اقلیتی رکن رنجیت سنگھ نے صوبائی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلدیو کمار پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بلدیو نے ہندوستان جاکر پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے ہیں۔

رنجیت سنگھ نے سوال اٹھایا کہ اگر پاکستان میں مذہبی آزادی حاصل نہ ہوتی تو کیا وہ اسمبلی کے رکن ہوتے؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتیں ازاد ہیں،دوسرے ہمارے متعلق نہ سوچیں۔ ہم مودی سرکار کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں  ہمارے چرچ، مندر اور گوردوارے محفوظ ہیں۔

انہوں نے بلدیو کمار کو اسمبلی میں جوتی مارنے والے کو سلام  پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ (بلدیو کمار)تھا ہی جوتی کے قابل۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیو کمار پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگینڈا کرنے لگا

رنجیت سنگھ نے کہا کہ میں جمعیت علمائے اسلام ف کا حصہ ہوں، کسی نے مسلمان بنانے کی کوشش نہیں کی، پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں آزاد اور خوش ہیں۔

رنجیت سنگھ نے کہا کہ جو شخص اپنے ماں باپ اور بھائیوں کا نہ ہوا تو وہ ملک کا کیسے بنے گا؟بلدیو کمار اپنا گندا منہ لیکر دوبارہ پاکستان آنے کی کوشش نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیو کمار سکھ اور ہندو دونوں مذہبوں کے نام پر دھبہ ہے۔ بلدیو کمار نے ہندوستان جا کر ذاتی مفاد کی خاطر پاکستان کے خلاف بیان دیا ہے۔

رنجیت سنگھ نے کہا کہ بلدیو کمار اس ایوان کے رکن سورن سنگھ کے قاتل ہیں۔ بلدیو کمار نے جن بہنوں کو راکھی باندھی ان کو چھوڑ دیا۔

انہوں نے بلدیو کمار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حق کا ساتھ دینا ہے تو کشمیریوں کا ساتھ دو۔


متعلقہ خبریں