’149کانفاذ: مرکز اور سندھ میں کشمکش پیدا کرنے کی کوشش‘



اسلام آباد: پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرینسی (پلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے کہا کہ آرٹیکل 149 کی کچھ شقیں مخصوص حالات کے بعد وفاق کو اختیار دیتی ہیں کہ صوبے کو ہدایت دے اور اس وقت سندھ میں وہ حالات موجود نہیں۔

ہم نیوز کے پراگرام’ ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیرقانون نے جو بیان دیا اس کے پیچھے سیاسی مقاصد ہوسکتے ہیں لیکن قانونی حیثیت نہیں ہے۔ اس اقدام سے مرکز اور صوبے میں کشمکش پیدا ہو سکتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی نواز اعوان نے کراچی میں 149 کے نفاذ سے متعلق سوال پر جواب دیا کہ حکومت کسی صوبے کا اختیار نہیں سنبھال سکتی لیکن حکم دے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی، کچرے اور لاقانونیت جیسے مسائل ہیں۔ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ اختیارات نیچے منتقل کرے تاکہ مسائل حل ہوں۔

گرفتار اپوزیشن رہنماؤں کو مشترکہ اجلاس میں کیوں نہیں بلایا گیا؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا یہ اسپیکر کا اختیار ہے حکومت اس میں کچھ نہیں کر سکتی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید گجر نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ میں جمہوری رویہ اختیار نہیں کیا جائے گا تو اپوزیشن ردعمل دے گی، حکومت کو تنقید برداشت کرنے کی عادت ڈالنی پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ڈیل کی باتیں اس لیے کر رہی ہے کہ عوام کا دھیان اصل مسائل پر نہ جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر واٹس ایپ پر جج تبدیل ہوں گے تو اداروں میں اصلاحات کا نہیں مداخلت کا تصور پیدا ہوگا۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو کراچی کا انتظام سنبھالنے کا اختیار نہیں یہ غیر جمہوری اقدام ہوگا۔ حکومت کسی نہ کسی طرح 18ویں ترمیم ختم کرنا چاہتی ہے۔

مائزہ حمید نے کہا کہ اگر حکومت خودکش مشن پر ہے تو اسے کوئی نہیں روک سکتا۔

مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں شرکت کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے آخر میں حتمی فیصلہ ہوگا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا نے کہا گرفتار رہنماؤں کا حق ہے کہ وہ اپنے حلقے کی نمائندگی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو جائے قانون گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔

شہلا رضا نے کہا کہ حکومتی کارکنوں کے 104 دن میں 80 پروڈکشن آرڈر ہوئے ہیں لیکن فریال تالپور کو عید سے پہلے گرفتار کرلیا گیا۔

چیف جسٹس کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ آصف سعید کھوسہ نے مصدقہ بات کی ہے۔

شہلا رضا نے کہا کہ سندھ کی 50 اسکمیں ختم کردی گئی ہیں، کے فور منصوبے پر 25 میں سے 15 ارب لگ چکے ہیں اور اس سال ایک پائی بھی اس منصوبے کے لیے نہیں دی گئی اور دیگر منصوبوں کے فنڈ بھی کاٹ لیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق 149 کے تحت کراچی میں مداخلت نہیں کر سکتا، وفاقی وزیر کا بیان سیاسی کشمکش پیدا کرنے کی کوشش ہے۔


متعلقہ خبریں