اپنے فیصلے پر شرمندہ ہوں، شاہد خاقان

فائل فوٹو


اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب) کی تعیناتی پر وہ قوم سے معافی مانگتے ہیں۔

احتساب عدالت میں پیشی کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب کا ادارہ ہی غلط ہے اور اسے ن لیگ کو توڑنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم نے  کہا کہ اس عہدے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا نام پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے آیا تھا اور تقرری کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا۔

شاہ خاقان عباسی نے کہا کہ نیب ان کے خلاف ایک ساک سے تحقیقات کررہا ہے اور وہ 55 دن سے ریمانڈ پر لیکن تاحال کچھ ثابت نہیں ہو سکا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ کیسا ادارہ ہے جو پہلے پکڑتا ہے اور کیس بعد میں بناتا ہے۔

تفتیش کے دوران ہونے والی بات چیت کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ افسر کہتا ہے کابینہ کا فیصلہ غلط تھا۔ شاہد خاقان عباسی نے استفسار کیا کہ ملک کابینہ نے چلانا ہے یا نیب نے۔

خیال رہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری کیخلاف لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر ہے جس پر عدالت نے حکومت سے 20 ستمبر تک جواب طلب کیا ہے۔

درخواست گزار کو موقف ہے صدر پاکستان نے چئیرمین نیب کا تقرر وزیراعظم اوروفاقی کابینہ کی ہدایت کے بغیر ازخود کیا اور بعد میں مشاورت کی۔

آئین کے آرٹیکل 48 (1) مطابق صدر پاکستان وزیراعظم اور کابینہ کی ہدایت کے بغیر کوئی کام نہیں کر سکتے جب کہ اس وقے کے صدر مملکت نے وزیراعظم سے مشاورت کے بغیر چیئرمین نیب کی تقرری کے حکمنامے پر دستخط کئے۔


متعلقہ خبریں