’جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک میں کشیدگی سے ناقابل تصور نتائج سامنے آ سکتے ہیں‘

وزیر اعظم 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے نا قابل تصور نتائج سامنے آ سکتے ہیں اس لئے دنیا کو ایسی صورتحال سے بچاؤ کے لیے مداخلت کر کے مدد کرنا ہو گی ۔ 

روسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کیوبن بحران کے بعد یہ پہلی بار ہو گا کہ دو جوہری ممالک آمنے سامنے ہیں ،کشمیر کی صورتحال بڑھ کر برصغیر پاک و ہند سے آگے جا سکتی ہے ۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 1947میں آزادی کے بعد مسلم اکثریتی ریاستیں پاکستان اور ہندو اکثریتی ریاستیں بھارت کا حصہ بنی تھیں۔ کشمیر میں 80 فیصد آبادی مسلمانوں کی تھی لیکن بد قسمتی سے کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہو سکا۔

عمران خان نے کہا کہ پاک بھارت نے اس پر جنگیں کی جس کے بعد اقوام متحدہ نے قرار داد منظور کی ،سلامتی کونسل کی قرار داد کے مطابق کشمیری عوام کو حق دیا گیا کہ وہ اپنا فیصلہ خود کریں لیکن انہیں آج تک یہ حق نہیں دیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کے اس وقت 9 سو ہزار فوجی کشمیر میں تعینات ہیں  اور گزشتہ 6 ہفتوں سے کشمیر میں کر فیو ہے کشمیریوں کو قید کر دیا گیا ہے، یہ کشمیریوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔

عمران خان نے کہا کہ  بی جے پی حکومت طاقت کے زور پر نہ صرف کشمیریوں سے اپنا غیر قانونی عمل منوانا چاہتی ہے بلکہ وہاں ہندوؤں کو لا کے کشمیر کو مسلم سے ہندو اکثریت میں بدلنا چاہتی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ  بی جے پی نے نہ صرف اقوام متحدہ کی قرار داد خلاف ورزی کی  بلکہ اپنے آئین اور شملہ معاہدے کی بھی خلاف ورزی  کی  ہے۔ آر ایس ایس انتہا پسند تنظیم ہے جو حتمی فیصلے پر یقین رکھتی ہے جیسا ہٹلر نے یہودیوں کے ساتھ کیا۔

عمران خان نے کہا کہ مہاتما گاندھی جو بھارت کے سب سے بڑے لیڈر تھے اور جنہوں نے آزادی میں اپنا کردار ادا کیا ، آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی کے نظریے کو ختم کردیاہے۔

میزبان کے سوال ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس کو بھارت میں دہشتگرد تنظیم ہونے پر 3 دفعہ بین کیا گیا.مگر یہی آر ایس ایس  ہے جس نے بھارت پر قبضہ کر لیاہے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ  انسانی معاشرے میں مسئلہ تب ہوتا ہے جب انتہا پسند طبقہ سوسائٹی پر حاوی ہو جائے ،یہی ہوا جب نازیوں نے جرمنی پر قبضہ کیا اور اب یہی کچھ بھارت میں ہو رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 200ملین سے زائد مسلمان بھارت میں رہ رہے ہیں، یہ کوئی معمولی تعداد نہیں میرے مطابق تمام افراد اس وقت خطرے میں ہیں ۔ بھارت میں جو کچھ بھی ہورہا ہے آپ وہاں کے صحافیوں سے تصدیق کرواسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: واشنگٹن کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا غیرمنصفانہ ہے، عمران خان


متعلقہ خبریں