پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کے استعفے اور ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا


کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کے استعفے اور ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے۔

سابق چیئرمین سینیٹ وسینیٹر رضا ربانی نے وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  کہا  کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں آرٹیکل 149 کے نفاذ کی بات کی گئی ہے لیکن آرٹیکل 149 صرف ہدایت تک محدود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کا انتظام سنبھالنے کی باتیں غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔ حلانکہ ملک کی معاشی صورت حال بدترین ہے، اور یہ صورت حال وفاقی حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہے۔

رضا ربانی نے کہا کہ ہم حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں، حکومت مستعفی ہو کر ملک میں دوبارہ انتخابات کرائے۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 234 کی صورتحال آتی ہے تو توسیع کا چیک پارلیمان کرتی ہے،ماضی میں جو ناجائز ہوتا آیا ہے اس کو روکنا اس ترمیم کا مقصد تھا،آرٹیکل 174  کیلئے بھی صوبے سے پہلے منظوری لینا لازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس طرح کا کھیل اور ناٹک جو کھیل رہی ہے اسی کے لیے چیک رکھے گئے۔ ایک بیان میں 149 کو صوبے کے نہ ماننے پر سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی کہا گیا ہے۔

رضاربانی نے کہا کہ اگر وہ سپریم کورٹ جانا چاہتے ہیں تو یہ بھی بتائیں کہ وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن کے اراکین کے معاملے پر مشاورت کیوں نہیں کی؟ آپ نے بلا مشاورت الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کا اعلان کیا۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ بلاول بھٹو نےاس صورتحال پر  تجزیہ پیش کیا تو بلاوجہ طوفان کھڑا کردیا گیا،  پی پی قیادت نے جانیں دیں اور جدوجہد سےملک کے وفاق کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ۔ بلاول نے ملک کے حکمرانوں کو آگاہ کرنے کے لئے بات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں ایسی کوئی شق نہیں تھی کہ ایم۔کیو ایم سے معاہدہ ہوگا،ملکر کوڈ آف کنڈکٹ بنانے کا فیصلہ اس وقت کی سیاسی ضرورت اور امن کو برقرار رکھنے کی کوشش  ہے۔

ایک سوال کے جواب میں رضا ربانی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے آئین کے تقاضے پورے کئے اور حلف لینے سے انکار کیا،اس حکومت کی روایت ہے جو آواز اٹھاتا ہے اسکی آواز بند کی جاتی ہے،اگر جسٹس رضا کے خلاف رفرنس بنایا گیا تو وہ قابل عمل نہیں ہوگا۔

رضا ربانی نے کہا کہ حکومت کو دو تہائی اکثریت میسر نہیں جو وہ اٹھارویں ترمیم ختم کرسکیں۔ ملک میں صدارتی نظام کی طرف جانے کی کوششیں جاری ہیں مگر یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ ملک کے آئین کا بنیادی عنصر پارلیمانی نظام ہے جسے ختم کرنا آسان نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سندھو دیش کی بات کرنے والے پٹ جائیں گے، وزیر خارجہ


متعلقہ خبریں