‘بھارت کشمیر میں پھنس چکا اور اب واپسی کا راستہ نہیں’



اسلام آباد: سینئیر تجزیہ کاروں نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ بھارت جلدی بازی میں مقبوضہ کشمیر پر فیصلہ کر کے پھنس گیا اور اب وہاں سے واپسی کا راستہ نہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام” بریکنگ پوائنٹ ود مالک” میں بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب نے کہا کہ بھارت ساری زندگی لوگوں کو کرفیو میں نہیں رکھ سکتا اور یہ پہلا موقع ہے جب بھارت کی جانب جھکاؤ رکھنے والے حریت رہنما بھی اپنے فیصلوں پر نادم ہیں۔

امجد شعیب نے کہا کہ بھارت افغانستان کی جیلوں سے پاکستانیوں کو لے کر گیا ہے اور انہیں جھوٹے واقعات میں مارا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ثبوت ہونے کے باوجود سامنے نہیں لائے گئے۔

سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات پر ٹرمپ کو تشویش ہے اور وہ معاملے پر نظر ر کھ رہے ہیں۔ کشمیریوں کے حوالے سے پاکستان نے جو آگاہی پیدا کی اس کے مثبت نتائج آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جنیوا سے بیان کی بجائے قرارداد منظور کروانی چاہیے تھی جو زیادہ موثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 ستمبر کے فوری بعد نتائج نہیں آئیں گے اس کے لیے مزید کوشش درکار ہے۔

سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے کشمیر کو مسلمانوں کی بجائے انسانی حقوق کا مسئلہ بنا لیا ہے جس کے مثبت نتائج ملیں گے۔

تجزیہ کار ڈاکٹرمعید یوسف نے کہا مودی نے کشمیر پر فیصلہ پہلے سے کر رکھا تھا لیکن وقت متعین نہیں تھا۔ اب بھارت مقبوضہ کشمیر میں پھنس چکا ہے اور واپس نکلنے کا راستہ نہیں مل رہا۔

اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بڑے لیڈر ضرور عمران خان کی تقریر سنیں گے۔ کشمیر دنیا کے ایجنڈے سے ہٹ چکا تھا اور اس حکومت نے اسے دوبارہ اٹھایا ہے۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں جو بھی مذاحمت ہوگی اس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی جائے گی جس کے لیے پاکستان کو پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا دنیا مسئلہ کشمیر پر زیادہ مدد اس وقت تک نہیں کرے گی جب تک دونوں ملک ایٹمی جنگ کے دہانے تک نہ پہنچ جائے۔

ممبر آل پارٹیز حریت کانفرنس اشتیاق حمید نے بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ بھارت نے جلد بازی میں غلطی کر لی ہے اور اب وہ واپس نہیں جا سکتا اور نہ پاکستان اپنی پالیسی سے پیچھے ہٹ سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بار اقوام متحدہ کا اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے دنیا کی بھرپور توجہ مسئلہ کشمیر پر ہوگی جس سے بھارت پر دباؤ بڑھے گا۔

اشتیاق حمید نے کہا کہ کشمیر میں 40 دن سے کرفیو ہے اور ماضی میں 6 ماہ تک بھی ایسی صورتحال رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال شہادتوں کی تعداد حتمی نہیں ہیں لیکن گرفتار افراد کی تعداد 10 ہزار سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں شیو سینا کے لوگ بھیج کر خوف پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن کرفیو ہٹتے ہی وہاں مذاحمت ضرور ہوگی۔

سینیئرصحافی محمد مالک نے کہا کہ کشمیر کو جیل بنائے ہوئے 40 دن ہوگئے ہیں اور دنیا کو کچھ خبر نہیں کہ وہاں کیا چل رہا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ پر مکمل پابندی ہے اور بھارتی میڈیا ریاستی پالیسی پر گامزن ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا دنیا مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرے گی یا اپنے معاشی مفادات ہی دیکھتی رہے گی؟


متعلقہ خبریں