’تحریک انصاف کی پنجاب میں ساری دال ہی کالی ہے‘


اسلام آباد: تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پنجاب میں تحریک انصاف کے اندر بہت مسائل ہیں، ابھی تک بہت کم باتیں سامنے آئی ہیں۔

پروگرام ویوزمیکرز میں میزبان زریاب عارف سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار نذیرلغاری نے کہا کہ شہبازگل نے خود کو ڈی فیکٹو وزیراعلیٰ کا تاثر دینے کی کوشش شروع کردی تھی، انہوں نے سرکاری ملازمین کے ساتھ جو رویہ اپنا رکھا تھا یہ ناقابل قبول تھا۔ انہوں نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ تحریک انصاف کو احساس ہوا ہے کہ غلط آدمی کو غلط ذمہ داری دے دی گئی ہے۔

تجزیہ کار ڈاکٹرناظرمحمود کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی پنجاب میں دال نہیں بلکہ بہت کچھ کالا ہے۔ حکومتی لوگ زیادہ زیادہ بولتے ہیں جس کی وجہ  سے ان سے زیادہ غلطیاں ہوتی ہیں، اگر انہوں نے اپنی توجہ بولنے سے زیادہ کام پر رکھی ہوتی تو حالات مختلف ہوتے۔

تجزیہ کار ناصربیگ چغتائی کا کہنا تھا کہ شہبازگل بہت طاقتور تھے اور انہوں نے وزیراعلیٰ کی ترجمانی بھی اچھی کی، لگتا ہے کہ وہ بھی تحریک انصاف کی اندرونی کشمکش کاشکار ہوگئے ہیں۔

تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا کہ شہباز گل نے پہلے تاثر بنایا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے بہت قریب ہیں اور جب وہ پنجاب گئے تو بھی انہوں نے وزیراعظم کے نمائندے کے طور پر کام کرنے کی کوشش کی۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف حکومت کے پنجاب میں معاملات بہت زیادہ خراب ہیں کیونکہ اب تک حکومت کوئی بھی قابل ذکر کام کرنے میں ناکام رہی ہے،زیادہ توجہ آپس میں الجھنے پر ہے۔

بلاول بھٹو کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں نذیر لغاری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے کھٹن وقت میں ملک کے لیے کام کیا اور قربانیاں بھی دی ہیں، ابھی بھی بلاول بھٹو نے جو کہا ہے وہ وزیرقانون کی باتوں کا جواب ہے۔

ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ وزیر قانون نے سوچے سمجھے بغیر بیان دیا جس پر بلاول بھٹو نے ردعمل بھی ایسا ہی دیا ہے۔

ضیغم خان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر پوری قیادت متحد ہے، اندرونی طور پر سیاسی معاملات پر تقسیم موجود ہے جسے ختم کرنے کی ذمہ داری حکومت کی ہے لیکن اب تک اس حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا۔

ناظرمحمود کا کہنا تھا کہ جن حالات میں بلاول بھٹو نے یہ بات کی ہے ان کو بھی سمجھنا ہوگا کہ وفاق کی جانب سے کراچی کا کنٹرول سنبھالنے کی بات کی گئی، وفاق کی جانب سے یہ بات پہلے کی گئی اور یہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ تھا۔

غلام مصطفی نے کہا کہ بلاول بھٹو نے سوچے سمجھے بغیر یہ بات نہیں کی ہے بلکہ انہوں نے سوچ کر یہ ردعمل دیا۔ وہ پارٹی لیڈر ہیں انہیں کوئی بات بھی سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے کیونکہ اس کی ایک اہمیت ہوتی ہے۔

وزیراعظم کے مظفرآباد میں جلسے سے متعلق سوال کے جواب میں ناصربیگ چغتائی نے کہا کہ وزیراعظم نے اس مسئلے کو مسلسل اٹھایا ہے اور اسی وجہ سے کشمیر کے حالات پر دنیا میں تھوڑی بہت بات بھی ہورہی ہے۔

نذیرلغاری کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے لوگ پہلے ہی پاکستان کے ساتھ ہیں، وزیراعظم کو یہ باتیں عالمی سطح پر اٹھانی چاہیے تھیں، انہوں نے چین، روس سمیت اہم ممالک کا دورہ نہ کرکے نقصان کیا۔

ناظر محمود نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر ہو چکا ہے اور اس میں حکومت کا بھی کردار ہے۔

غلام مصطفی نے کہا کہ نریندرمودی نے جو اقدامات کیے ہیں انہوں نے اس حوالے سے عالمی طاقتوں سے بھی مشاورت کررکھی ہے۔ آج کے جلسے کا مقصد دنیا کو پیغام دینا نہیں تھا بلکہ یہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تھا۔

ضیغم خان نے کہا کہ وزیراعظم نے انسانی سطح کے جرائم کی بات کرکے عالمی ضمیر کو جگانے کی کوشش کی ہے، وزیراعظم کی تقریر میں بہت کچھ تھا کہ انہوں نے اس سے کئی پیغامات دیئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے استعفیٰ دیدیا


متعلقہ خبریں