ایڈورڈ سنوڈن جرمنی یا کسی دوسرے یورپی ملک میں سیاسی پناہ کیلئے پُر اُمید


امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ انہیں جرمنی یا پھر کسی دوسرے یورپی ملک میں سیاسی پناہ دے دی جائے گی۔ 

ایڈورڈ سنوڈن نے 2013ء میں امریکا کے خفیہ راز افشا کیے تھے اور تب سے وہ روس میں سیاسی پناہ حاصل کیے ہوئے ہیں۔ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کو آمریت پسندی سے بھی خبردار کیا ہے۔ چھتیس سالہ سنوڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ٹرمپ، برطانیہ میں بورس جانسن اور جرمنی میں دائیں بازو کے سیاستدانوں کی کامیابیوں کو عارضی نہ سمجھا جائے۔

مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق ‘وکی لیکس’ کے قانونی ماہرین سیاسی پناہ کے معاملے پر سنوڈن کو مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایڈورڈ سنوڈن نے مختلف یورپی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواست 2013  سے کر رکھی ہے ۔

‘وکی لیکس’ کی جانب سے 2013 میں جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق سنوڈن نے جن دیگر ممالک سے سیاسی پناہ کی درخوست کی ہے ان میں بولیویا، برازیل، چین، کیوبا، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، نکاراگوا، اسپین اور وینزویلا شامل ہیں۔

امریکی خفیہ ایجنسی ‘این ایس اے’ کے سابق کانٹریکٹر سنوڈن نے ایجنسی کی جانب سے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کے پروگرام سے متعلق معلومات برطانوی اخبار ‘گارڈین’ کو فراہم کی تھیں۔

سنوڈن جون 2013 میں  امریکہ سے ہانگ کانگ آگئے تھے جس کے چند روز بعد برطانوی اخبار نے ان کے انکشافات پر مبنی رپورٹ شائع کردی تھی۔

امریکی حکام نے سنوڈن کے انکشافات پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور انہیں واپس امریکہ لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:جولین اسانج پر جاسوسی کے الزام میں فرد جرم عائد


متعلقہ خبریں