ٹرائل کورٹ کے فیصلوں کیخلاف کھلی عدالت میں نکتہ چینی نہیں ہوسکتی،عدالت عظمی

عوامی اور سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپس کیسے تعمیر ہو گئے ؟ چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے ججز کو ٹرائل کورٹ کے فیصلوں کیخلاف کھلی عدالت میں نکتہ چینی اور اعتراضات سے روک دیا ہے۔ 

عدالت عظمی نے اس ضمن میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصرت یاسمین کی اپیل منظور کرتے ہوئے  پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جج نصرت یاسمین کے حوالے سے اعتراضات حذف کر دیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی درخواست پر11صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیاہے۔

انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ہائیکورٹس عدالتی کارروائی کے دوران ماتحت عدلیہ کے ججز اور فیصلوں پر اعتراضات نہ کریں،ہائیکورٹس کو اگر ماتحت عدلیہ کے کسی فیصلہ پر اعتراض ہو تو انتظامی کمیٹی کو ڈسپلنری کارروائی کے لیے لکھا جائے۔

عدالت عظمی کے معزز جج نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ کیس کی اپیل کے دوران جج کو عدالت میں طلب بھی نہیں کیا جا سکتا۔ پشاور ہائی کورٹ کے اعتراضات کو سائلہ جج کے سروس ریکارڈ کا حصہ نہ بنایا جائے۔

فیصلے میں کہا گیاہے کہ اگر ہائیکورٹ کو لگے کے ماتحت جج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا  ہے تو محکمانہ کارروائی کے لیے لکھا جا سکتا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ فیصلے کی کاپی تمام ہائیکورٹس کے ججز کو بھجوائی جائے۔

یہ بھی پڑھیے:سپریم کورٹ کے ’’حکم‘‘ پر عملدرآمد ہمارا کام نہیں ،وزارت انسانی حقوق کی 5سال بعد وضاحت


متعلقہ خبریں