طالبان سے مذاکرات میں ناکامی کی وضاحت کیلئے زلمے خلیل زاد امریکی کانگریس میں طلب


امریکہ طالبان مذاکرات میں ناکامی کی وضاحت کے لئے زلمے خلیل زاد کو امریکی کانگریس میں طلب کر لیا گیا ہے۔

کمیٹی کے چیئرمن کا کہنا تھا کہ امن عمل کے معاملے پر حکومت کی جانب سے امریکی عوام اور کانگریس کو اندھیرے میں رکھنے پر تنگ آگئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کے فیصلے کے بعد پہلی مرتبہ کمیٹی کی جانب سے کسی اہم شخصیت کو طلب کیا گیا ہے۔ زلمے خلیل زاد 19 ستمبر کو قانون سازوں کے سامنے پیش ہو کر بریفنگ دیں گے۔

واضح رہے کہ  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  نے چندر روز قبل کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا باب اب بند ہو چکا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی افواج نے افغانستان کے باغیوں پر حملوں کی شدت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔

افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ایک طویل مدت تک جاری رہنے والے مذاکرات کے دور سے متعلق وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’مذاکرات کا باب بند ہو چکا ہے، مجھے اس بات کی تشویش ہے کہ یہ باب بند ہو چکا ہے۔‘

اس اعلان کے بعد انتہائی ڈرامائی انداز میں طالبان رہنماؤں کی امریکی صدر سے کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی خفیہ ملاقات بھی منسوخ کر دی گئی۔

افغان امن عمل کے تابوت میں آخری کیل ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اعلان کے ساتھ ٹھوک دی کہ امریکہ اب طالبان پر بھرپور شدت سے حملے کر رہا ہے، ایسے حملے جن کی مثال گزشتہ ایک دہائی میں نہیں ملتی۔

ایک ٹویٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ چار روز میں ہم نے اپنے دشمن پر دس سالوں میں کیے جانے والے حملوں میں سے شدید ترین حملے کیے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ’ہم نے ان دس دنوں میں تقریباً ایک ہزار افغان طالبان کو ہلاک کیا ہے۔‘

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری مذاکراتی منسوخ کردیا تھا۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امریکی صدر نے مذاکرات منسوخ ہونے کا سبب کابل میں ہونے والے حملوں کو قرار دیا تھا۔

امریکی صدر نے یہ اعلان اس وقت کیا جب چند گھنٹے بعد افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کا 9واں دور شروع ہونے والا تھا۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مذاکرات کی معطلی کا فیصلہ طالبان کی جانب سے کابل حملے کے بعد کیا گیا جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

قطر میں گزشتہ ایک سال سے جاری مذاکراتی عمل کے حوالے سے نویں دور کے اختتام پر یہ امید تھی کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے طے پانے والے معاہدے کی توثیق کے بعد امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے۔

معاہدے کی کامیابی کی اطلاع خود مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت کرنے والے افغان نژاد سفارتکار زلمے خلیل زاد نے دی تھی لیکن پھر انہوں نے گرین ولیج میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد اپنا دورہ پاکستان منسوخ کردیا تھا۔

سفارتی ذرائع نے اس وقت امید ظاہر کی تھی اب یہ دورہ دو دن بعد ہو گا لیکن پھر امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا یہ بیان سامنے آیا کہ معاہدے پر دستخط کے لیے وہ آمادہ نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:طالبان افغان امن عمل کو جاری رکھنے کے لیے متحرک


متعلقہ خبریں