ایس ایچ او نے تھانے میں آئے سائلین پر گولیاں برسا دیں

منشیات فروشوں کی مناسب کوریج نہ ملنے پر صحافی کو قتل کی دھمکی

لاہور:پنجاب پولیس نے تشدد کے بعد سائلین کو ہراساں کرنے کا انوکھا طریقہ اپنا لیاہے۔ ایس ایچ او لیاقت آباد نے تھانے میں آئےوالے سائلین پر گولیاں برسا دیں ،پولیس حکام نےمعاملہ چھپانے کےلیے ایف آئی آر سیل کردی ۔ 

پولیس کی جانب سے شہریوں کو دوران حراست تشدد کے بعد تھانوں میں سائلین پر فائرنگ کا انکشاف سامنے آگیا ہے۔ایس ایچ او لیاقت آباد نے صلح نہ کرنے پر تھانے میں آنے والے سائلین پر گولیاں برسا دیں۔ فائرنگ کی زد میں آکرایک نوجوان شدید زخمی ہوگیا۔

پولیس حکام کی انکوائری میں گنہگار ثابت ہونےپر ایس ایچ او کو معطل کرکے اسکے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیاہے۔ واقعے کو  چھپانے کےلیے افسران نے ایف آئی آر کو سیل کردیا۔

ہم نیوز نے سیل کی گئی ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرلی جس کے مطابق 4 ستمبر کو دو گروپوں کےدرمیان جھگڑا ہوا۔ سید توقیر حیدر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ واقعہ کی شکایت درج کروانے تھانے گیا تو ایس ایچ او نہ صلح کےلیے کہا نہ ماننے پر ایس ایچ او نے سیدھی فائرنگ کردی جس سے نوجوان زخمی ہوگیا۔

دوسری طرف تشدد سے ملزموں کی ہلاکتوں پر تنقید کے بعد پولیس حکام خواب غفلت سے بیدار ہو گئے ہیں۔ افسروں سے بیان حلفی لینے کے ساتھ ٹارچر سیلز کی تلاش کیلئے خفیہ ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

حوالاتوں میں قید ملزموں پر تشدد کے خاتمے کا مشن ،افسروں اور اہلکاروں کے غیر قانونی ٹارچر سیلز کی کھوج لگانے اور انہیں بند کرنے کیلئے محکمہ پولیس کے بڑوں نے نیا فارمولا ترتیب دے دیا ہے۔

پولیس اسٹیشنز میں اہلکاروں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کے بعد افسروں سے بیان حلفی لئے گئے جس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ تھانے کی حدود میں کوئی ٹارچر سیل پکڑا گیا تو کارروائی ایس ایچ او اور متعلقہ افسروں کیخلاف ہو گی۔

خفیہ ٹارچر سیلز تلاش کرنے کیلئے ویجیلنس ونگ نے چھ ٹیمیں بھی بنا دی ہیں، تین سے چار ممبرز پر مشتمل یہ ٹیمیں غیر قانونی عقوبت خانوں کا پتہ لگانے کے علاوہ تھانوں میں نصب کیمرے بھی چیک کریں گی۔

شہریوں  کا کہناہے کہ  محض اعلانات سے بات بننے والی نہیں ہے، اس مقصد کےلئے عملی اقدامات سے ہی تبدیلی ممکن ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں گزشتہ  آٹھ ماہ کے دوران پولیس تشدد سے زیر حراست سولہ ملزموں کی ہلاکت کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پولیس کے زیرحراست ملزمان کی ہلاکت اور تشدد کے پے در پے واقعات


متعلقہ خبریں