’ رواں مالی سال کے پہلے دوماہ تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمی ہوئی‘


اسلام آباد: حکومت کی معاشی پالیسیوں اور اصلاحات کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق برآمدات میں اضافہ، رواں مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد کمی ہوئی ہے۔ 

ٹیکسوں کی وصولی میں بہتری، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور نجی کاروباری سرگرمیوں میں تیزی کا رجحان بھی دیکھنے میں آیا ہے۔

اس بات کا انکشاف آج  وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کے اجلاس کے دوران ہوا۔

حکومتی معاشی ٹیم کی جانب سے وزیرِ اعظم کو معیشت کی بہتری اور استحکام کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات اور ان کے اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیرِ اعظم کو بتایا کہ معیشت کی بہتری کی غرض سے کی جانے والی اصلاحات کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق برآمدات میں اضافہ، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں برآمدات اور درآمدات کے ضمن میں تجارتی خسارے میں 38% کمی، ٹیکسوں کی وصولیوں میں بہتری، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور نجی کاروباری سرگرمیوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

سیکرٹری خزانہ کی جانب سے مختلف وزارتوں بشمول کامرس، صنعت و حرفت، نیشنل فوڈ سیکیورٹی، وزارتِ پٹرولیم، ایف بی آر، سرمایہ کاری بورڈ، ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے مالی سال کی ہر سہ ماہی کے لئے مقرر کیے گئے اہداف پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وزیرِاعظم نے مختلف وزارتوں کو ہدایت کی کہ ان سہ ماہی اہداف کے حصول اور اس ضمن میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کی جانچ کے لئے ٹائم لائن پر مبنی واضح طریقہ کار وضع کیا جائے تاکہ جہاں اہداف کی تکمیل ایک مقررہ کردہ وقت میں مکمل بنائی جا سکے وہاں ان کے نتیجے میں اداروں کی کارکردگی اور خصوصاً سروس ڈیلیوری کو بہتر بنایا جا سکے۔

ملکی معیشت میں زراعت کی اہمیت اور اسکے فروغ کے لئے حکومت کے انقلابی اقدامات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے زراعت کے ہر شعبے کے فروغ کے لئے ایک مفصل پالیسی تشکیل دی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو اس پالیسی اور ان اقدامات سے آگاہ کیا جائے تاکہ زراعت کے ہر شعبے سے وابستہ افراد ان پالیسیوں سے استفادہ حاصل کر سکیں۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اس ضمن میں حکومت ایس ایم ایز کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کی پالیسی پر کاربند ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی میں بد انتظامی،مالی و دیگر وجوہات کی بنیاد پر بند ہونے والے کارخانوں اور صنعتی یونٹس (sick units) کی بحالی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں سی آر آئی سی کے فعال و متحرک کردار اور تمام متعلقہ اداروں بشمول نیشنل بنک، اسٹیٹ بنک و دیگر اداروں میں کوارڈینیشن کو بہتر کیا جائے اور سک یونٹس کی بحالی کے لئے لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ  تعمیرات کے شعبے کے فروغ کے لئے حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کو صنعت کا درجہ دینے اور بڑے شہروں میں تعمیرات کے حوالے سے فکس ٹیکس کے نفاذ کی تجویز کو حتمی شکل دی جا رہی ہے تاکہ اس ضمن میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔

وزیرِ اعظم نے چئیرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ اپارٹمنٹس کی تعمیرات کو فروغ دینے اور اس میں سرمایہ کاری کے رجحان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے مراعاتی پیکیج دینے کی تجویز پر بھی غور کیا جائے اور اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ گذشتہ ماہ کے مقابلے میں حالیہ مہینوں میں ٹیکس کی وصولیوں میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں ٹیکس نیٹ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جو کہ ملکی معیشت کے لئے ایک مثبت قدم ہے۔ وزیرِ اعظم نے چئیرمین ایف بی آر کی کارکردگی کو سراہا ۔

وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے اجلاس کو سی پیک منصوبے پر عمل درآمد پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے سی پیک منصوبے پر عمل درآمد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک منصوبہ نہ صرف پاک چین دوستی کا مظہر ہے بلکہ اس منصوبے کے تحت مختلف پراجیکٹس سے نہ صرف ملکی بلکہ علاقائی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

گورنر اسٹیٹ بنک نے ملکی برآمدات میں حالیہ اضافے پر بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا کہ ملکی ایکسپورٹرز سے ملاقاتوں کے دوران برآمدکندگان کی جانب سے حکومتی پالیسیوں پر نہ صرف بھرپور اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے بلکہ برآمد سے متعلقہ صنعتوں کے فروغ کے لئے بھی مختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں جن پر غور کیا جا رہا ہے۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ معیشت کی بہتری کے لئے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر آؤٹ آف باکس سلوشن اور تجاویز پیش کی جائیں اور اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے تاکہ قابل عمل تجاویز پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت کا استحکام اور کاروباری طبقے کو ہر ممکنہ سہولت کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض عناصر کی جانب سے معیشت کے حوالے سے بے بنیاد پراپیگنڈے کا حقائق کے ساتھ بھرپور جواب دیا جائے تاکہ عوام کے سامنے ماضی کی صورتحال اور موجودہ بہتری کی صورتحال واضح ہو۔

سیکرٹری خزانہ نے اجلاس کو بتایا گیا کہ معیشت سے متعلقہ اہم ورزاتوں کی ترجمانی اسپیشل سیکرٹری خزانہ عمر حمید خان کے سپرد کر دی گئی ہے اور اس حوالے سے وزارتِ خزانہ میں میڈیا سیل قائم کیا گیا ہے تاکہ معیشت سے متعلق معلومات کی رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔

وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ معیشت کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے ضمن میں متحرک کردار ادا کیا جائے تاکہ عوام کو گمراہ کن عناصرکی جانب سے غلط معلومات پر مبنی پراپیگنڈے سے بچایا جا سکے۔

اجلاس میں وزیرِ برائے اقتصادی امور حماد اظہر، وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، چیئرمین نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی، گورنر اسٹیٹ بنک، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، چیئرمین احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:مقامی حکومتوں کے نئے نظام سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس


متعلقہ خبریں