پاکستان سے نیا امریکی مطالبہ سامنے آ گیا


واشنگٹن: امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک سے وابستہ انتہا پسندوں کو مارنے یا گرفتار کرنے کے بجائے اپنی سرزمین سے ان کا انخلا یقینی بنائے۔

یہ مطالبہ ایک ایسے اعلی امریکی عہد یدار کے حوالے سے سامنے آیا ہے جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کی ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ امریکی عہد یدار کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر بچے کھچے انتہا پسندوں کے قائم انفرااسٹرکچر کو بھی ختم کرے تاکہ ان کے لئے رہنا نا ممکن ہو جائے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے جن عناصر کو مارنے یا گرفتار نہ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، امریکی عہدیدار نے ان پر قابو پانے کے متعلق واشنگٹن کی کسی ضمانت کا ذکر نہیں کیا۔

امریکی عہدیدار کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ پاکستان کو دی جانے والی امریکی عسکری امداد میں بڑی کٹوتی کے احکامات دے چکےہیں۔

امریکا طویل عرصے سے پاکستان پر طالبان کے حامی حقانی نیٹ ورک کی حمایت کا الزام عائد کرتا آیا ہے جب کہ اسلام آباد نے ہمیشہ اس الزام کو مسترد کیا ہے۔

متعلقہ حلقوں کا خیال ہے کہ نیا مطالبہ محض دبائو ڈالنے کی ایک کوشش ہے ورنہ پاکستان اپنی بساط سے بڑھ کر علاقائی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے اقدامات اٹھارہا ہے اور سب سے زیادہ جانی و مالی قربانیاں بھی دے چکا ہے۔

افغانستان کے امور پر نگاہ رکھنے والے ماہرین تازہ امریکی مطالبے پر کہتے ہیں کہ موسم سرما کے بعد ہونے والی لڑائی میں چونکہ ابھی دو ماہ باقی ہیں اس لئے واشنگٹن کی کوشش ہے کہ اس سے قبل دبائو ڈال کر اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کر لئے جائیں۔

افغان جنگ کے متعلق یہ بات زبان زد عام ہے کہ سردی کے موسم میں جنگی کاروائیاں موسم کی سختی کے باعث تقریبا نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہیں اور جیسے ہی سردی رخصت ہوتی ہے تو متحارب قوتیں پوری شدت سے برسر پیکار ہو جاتی ہیں۔


متعلقہ خبریں