خورشید شاہ کو نیب انکوائریوں کے بعد ایک اور مشکل کا سامنا


اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کو نیب انکوائریریوں کے بعد ایک اور مشکل کا سامنا ہے۔ پیپلز پارٹی دور میں خورشید شاہ کمیٹی کی جانب سے مستقل کئے گئے ملازمین کی تفصیلات طلب کرلی گئیں۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام وزارتوں کو خورشید شاہ کی جانب سے ملازمین سے متعلق فیصلوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

کابینہ سیکرٹریٹ کی طرف سے لکھی گئی چھٹی میں مختلف وزارتوں سے کہا گیاہے کہ خورشید شاہ کمیٹی کی جانب سے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

چھٹی میں یہ بھی کہا گیاہے کہ عارضی ملازمین کی مستقلی سے متعلق تمام تفصیلات کل تک فراہم کی جائیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق تمام تفصیلات انکوائری کمیشن کو بھیجی جائیں گی۔ پیپلز پارٹی کے دور میں عارضی ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق نظرثانی کمیٹی قائم کی گئی تھی، خورشید شاہ نظرثانی کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ کمیٹی نے ہزاروں عارضی اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا تھا۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) سکھر نے سابق قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے اہم رہنما خورشید احمد شاہ کے خلاف باضابطہ طور پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔

نیب سکھر نےاس ضمن میں  ڈپٹی کمشنر دادو کو باقاعدہ لیٹر جاری کردیا ہے۔  نیب کی جانب سے جاری کردہ لیٹر میں خورشید شاہ  اور انکے اہلخانہ کے اثاثہ جات کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

نیب کی جانب سے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت لیٹر جاری کیا گیا ہے۔ نیب کی طرف سے جاری کردہ لیٹر میں خورشید شاہ، انکی دونوں بیویوں ، بیٹے، بیٹیوں اور بھتیجوں کی جائداد کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

ڈپٹی کمشنر دادو سے خورشید شاہ اور انکے اہلخانہ کی پانچ روز کے اندر جائیداد کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید اویس قادر شاہ اور انکے فرزند جنید قادر کی جائیداد کی بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ 31جولائی کو  قومی احتساب بیورو(نیب) نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما  اور سابق اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی  خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

نیب اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت  ایگزیکٹو بورڈ کا اہم اجلاس ہوا جس میں مجموعی طور پر9 انکوائریوں کی منظوری دی گئی۔

خورشیدشاہ کے علاوہ سابق گورنر خیبرپختونخوا  اور ن لیگی رہنما سردار مہتاب عباسی کےخلاف بھی تحقیقات کرنے کی منظوری دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق سابق سیکرٹری اطلاعات خیبرپختونخوا امتیاز ایوب، وزارت اطلاعات و نشریات کے افسران اور متعدد اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں سابق وفاقی وزیر تنویر الحسن گیلانی کے خلاف عدم شواہد کی بنیاد پر انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا بھی گیا ہے۔

خیال رہے کہ سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کیخلاف اثاثہ جات چھپانے کی درخواست سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ کے سامنے زیر سماعت ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما طاہر شاہ نے خورشید شاہ کی الیکشن 2018میں کامیابی کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔

درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ خورشید شاہ نے 2011 میں شاہ فوڈ انڈسٹری خریدی اور 2017 میں مالکانہ حقوق  حاصل کیے لیکن 2018 نامزدگی فارم میں ظاہر نہیں کی۔

پی ٹی آئی رہنما نے استدعا کی ہے کہ جان بوجھ کر اثاثے چھپانے کے جرم میں خورشید شاہ کی قومی اسمبلی کی رکنیت ختم کی جائے اور انہیں الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: نیب نے خورشید شاہ کے خلاف باضابطہ طور پر تحقیقات شروع کردیں


متعلقہ خبریں