گلگت بلتستان: پولیو کے خلاف مشن پر گامزن باہمت شخص

کورونا: گلگت بلتستان کے تین افراد میں وائرس کی تصدیق، سرحد بند

گلگت: پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں سید باکر شاہ نامی شخص منفرد انداز میں انسداد پولیو مہم چلا رہا ہے۔

باکر گزشتہ پانچ برس سے اپنی مدد آپ کے تحت مقامی ”وادی روندو” کے علاقے”ہجی کہوکہا” کے بچوں کو پولیو کی ویکسین مہیا کرتا ہے۔ یہ ایسا علاقہ ہے جہاں تک پولیوکی ٹیمیں نہیں پہنچ پاتی کیونکہ اس وادی تک جانے کے لیے کوئی باقاعدہ سڑک موجود نہیں۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے دریا پارکرنا پڑتا ہے جب کے اسے عبور کرنے کے لیے بھی کوئی پل موجود نہیں۔

وادی روندو گلگت اوراسکردو کے درمیان میں واقع ایک چھوٹی سی وادی ہے۔

باکر پولیو ویکسین کی فراہمی کے لیے گھنٹوں پیدل چلتا ہے۔ تب کہیں جا کر ایک گھر تک رسائی ممکن ہو پاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنےعلاقے میں ہر بچے کو پولیو ویکسین کی فراہمی ممکن بنانا مقصد ہے۔

مقامی شخص کی جانب سے سخت سردی میں بھی حالیہ حفاظتی ٹیکوں کی مہم رضاکارانہ طور پر چلائی گئی جس میں اس کے ہمراہ ہیلتھ ورکر اور اس کا ساتھی بھی موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ وادی روندو میں ”ہجی کہوکہا” نامی ایک گاؤں ہے جہاں صرف آٹھ گھر موجود ہیں۔ تاہم اس علاقے تک رسائی ایک انتہائی مشکل عمل ہے۔ ہرکوئی اس جگہ تک نہیں پہنچ سکتا۔

باکر کے مطابق ”آپ یہاں جیپ یا اپنی کارمیں نہیں جا سکتے۔ جب کے یہاں زیرتعمیرلنک روڈ موجود ہے لیکن پھر بھی اپنی گاڑی کے ذریعے اس جگہ تک رسائی ممکن نہیں۔”

انہوں نے وہاں تک پہنچنے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس گاؤں تک رسائی کے دو راستے ہیں۔ ایک سڑک اور دوسرا دریا۔ سڑک کے بجائے دریا عبور کرکے وہاں تک جانا قدرے آسان ہے کیونکہ روڈ ابھی باقاعدہ طور پر تیار نہیں ہوسکا ہے۔

دریا پار کرنے کے لیے بھی کوئی پل نہیں بلکہ لوگ لکڑی سے بنی مقامی چئیرلفٹ کی مدد سے اپنی جان پر کھیل کراسےعبور کرتے ہیں۔ جب کے ایک مضبوط رسی دریا کے ایک پار سے دوسرے پار تک لگی ہوتی ہے۔ ایک شخص اس چئیرلفٹ کو دھکا دیتا ہے جس کے بعد دریا کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جانا ممکن ہوتا ہے اور باکر اسی کے ذریعے اس گاؤں تک ویکسین لے کر جاتا ہے۔

مقامی شخص کے مطابق گاؤں میں داخل ہونے کے بعد پہلے گھر تک پیدل پہنچنے میں ڈیرھ گھنٹہ لگ جاتا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ طویل فاصلے، سخت موسم اور روابطہ کے فقدان کے باجود گاؤں میں ایسا کوئی بچہ نہیں جو ویکسین سے محروم رہ گیا ہو۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ میری ہی طرح ایسے بہت سے مقامی ہیلتھ ورکرز مضافاتی علاقوں میں گھر گھر جا کرفرائض انجام دے رہے ہیں۔

ڈائریکٹر برائے حفاظتی ٹیکے توسیع پروگرام شکیل احمد خان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں انسداد پولیو مہم کے تحت اب تک پانچ برس سے کم عمردو لاکھ 36 ہزاربچوں کو ویکسین فراہم کی جاچکی ہے۔ حالیہ مہم میں 10 اضلاع شامل تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہزار چارسو 74 بچوں کو گلگت بلتستان کے برفیلے علاقوں میں پولیو کے حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جاسکے ہیں۔ ان میں اسکردو کی یونین کونسل گلٹوری، وادی شگر میں شہانو اور ضلع استوارمیں گاؤں منی مارگ شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں