حادثے سے بڑا سانحہ:موہن کی میت موٹرسائیکل پر لے جانے والے باپ اور چچا چل بسے

حادثے سے بڑا سانحہ:موہن کی میت موٹرسائیکل پر لے جانے والے باپ اور چچا چل بسے

میرپورخاص: سندھ میں ایک خاندان پہ اس وقت قیامت گزر گئی جب کمسن بچے کی نعش اسپتال سے موٹر سائیکل پر لے جانے والے باپ اور چچا ٹریفک حادثے کا شکار ہو کر اپنی جانوں کی بازی ہار گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے افسوسناک سانحہ کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر سے رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ صوبائی محکمہ صحت نے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ڈھائی سالہ موہن کا سول اسپتال میرپورخاص میں دوران علاج انتقال ہوا تو اسپتال کے ڈرائیور نے مبینہ طور پر نعش کی گھر منتقلی کے لیے رقم طلب کی جو متعلقہ خاندان کے پاس نہیں تھی۔

امتحانات کے مرکزی نظام نے سندھ میں آٹھویں تک تعلیم کا پول کھول دیا

ابتدائی اطلاعات کے مطابق پیسوں کی کمی کے شکار ننھے آنجہانی موہن کے والد کیول بھیل اور چچا نے اس صورتحال پر فیصلہ کیا کہ وہ نعش کو موٹر سائیکل پر گھر لے جاتے ہیں لیکن ایسا کرتے ہوئے ان کی موٹر سائیکل کو حادثہ پیش آیا اور دونوں بھائی موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ علاقہ پولیس کے مطابق موٹر سائیکل کو ٹرک کی ٹکر لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔

ہم نیوز کے مطابق جب یہ سانحہ ذرائع ابلاغ میں رپورٹ ہوا تو محکمہ صحت سندھ نے دو رکنی کمیٹی قائم کی جو ڈی جی ہیلتھ دفتر ڈاکٹر مشتاق احمد اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر انورقادرپر مشتمل ہے۔ شامل ہیں۔ محکمہ صحت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی اپنی تحقیقاتی رپورٹ 16 ستمبر تک حکومت کو پیش کرے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی سانحہ کی اطلاع ملنے پر کمشنر میرپورخاص سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ نے متاثرہ خاندان کی مدد کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

آنجہانی موہن کے نانا نے اس ضمن میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایمبولینس ڈرائیور نے میت کی منتقلی کے لیے 25 سو روپے مانگے تھے لیکن ہماری جیب میں صرف 300 روپے تھے۔

’149کانفاذ: مرکز اور سندھ میں کشمکش پیدا کرنے کی کوشش‘

انہوں نے نمناک آنکھوں سے بتایا کہ ایمبولینس ڈرائیور کی بہت منت سماجت کی اور واسطے دیے مگر جب وہ نہ مانا تو مجبوراً موٹر سائیکل پر میت کی منتقلی کا فیـصلہ کیا جو ایک اور بڑے سانحہ کا سبب بن گیا۔

سندھ میں سرکاری و نجی اسپتالوں سے میتوں کی منتقلی کے لیے اسپتالوں کی ایمبولینسیں دستیاب نہیں ہوتی ہیں اور یہ فریضہ زیادہ تر ایدھی  یا چھیپا کی ایمبولنسیں انجام دیتی ہیں۔

اسی طرح مریضوں یا ایکسیڈنٹ کے زخمیوں کی اسپتالوں میں منتقلی بھی فلاحی و رفاحی اداروں کی ایمبولنسوں کے ذریعے کی جاتی ہے اور یہ معمول کی بات ہے۔

 


متعلقہ خبریں