ٹرمپ، روحانی ملاقات:وائٹ ہاؤس نے ممکن اور صدر نے ناممکن قرار دیدیا

ٹرمپ، روحانی ملاقات:وائٹ ہاؤس نے ممکن اور صدر نے ناممکن قرار دیدیا

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایران کے صدر حسن روحانی کے درمیان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران ملاقات کے امکانات نے عالمی دنیا کو ابہام میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان ملاقات ہو بھی سکتی ہے جب کہ خود ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ افواہ ہے اور ایران سے بات نہیں ہوسکتی ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ کی جی -7 اجلاس میں شرکت صدر ٹرمپ کی مرضی سے ہوئی؟

سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہفتے کے دن ہونے والے حملوں کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے الزام عائد کیا تھا کہ حملے حوثی باغیوں نے نہیں کیے ہیں بلکہ ان کا براہ راست ذمہ دار ایران ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف اور ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے عائد کردہ الزامات سے صاف انکار کیا تھا۔

ٹرمپ ہتھیار و نشانہ بند ہو کر سعودی عرب کا انتظار کر رہے ہیں لیکن کیوں؟

وائٹ ہاؤس کی مشیر کیلین کونوے نے گزشتہ روز مؤقر امریکی نشریاتی ادارے کے پروگرام ’ فوکس نیوز سنڈے‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات سے کسی قسم کی مدد نہیں ملے گی لیکن ممکن ہے کہ یہ ملاقات ہو۔

ان کا دعویٰ تھا کہ انہیں صدر ٹرمپ نے یہ اختیار دیا ہے کہ وہ کسی بھی ملاقات کے ہونے یا نہ ہونے کا اعلان کرسکتی ہوں۔

ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوتی ہے یا نہیں؟ فی الوقت حتمی طور پر کہنا ممکن نہیں ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ موجودہ امریکی انتظامیہ ایران کے خلاف عائد پابندیاں برقرار رکھے گی اور مزید دباؤ بھی بڑھائے گی۔

وائٹ ہاؤس کی مشیر کیلین کونوے کا یہ انٹرویو اس نشر ہوا جب سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا چکا تھا اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دے چکے تھے۔ ان الزامات کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان موجود تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

ٹرمپ نے سعودی عرب کی سلامتی و استحکام میں مدد کی پیشکش کردی

دلچسپ امر ہے کہ وائٹ ہاؤس کی مشیر کی جانب سے امریکی صدر کی ایرانی صدر سے ملاقات کے امکان کو یکسر رد کرتے ہوئے خود ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا کہ یہ خبر جعلی ہے کہ وہ ایران سے ملاقات کے متمنی ہیں۔

امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹ پیغام میں کہا کہ کسی بھی قیمت پر ایران سے ملاقات نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حسب معمول ماضی کی طرح ایک اور غلط بیان ان کے حوالے سے جاری کردیا گیا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ یہ سلسلہ جاری ہے کہ بعض ایسی باتیں ان سے منسوب کردی جاتی ہیں جو انہوں نے نہیں کہی ہوتی ہیں اور بسا اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ جو کچھ وہ کہہ چکے ہوتے ہیں، وائٹ ہاؤس اس سے لاعملی کا اظہار کردیتا ہے۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق صدر ٹرمپ کے متعلق فی الحال یہی کہا جاسکتا ہے کہ بعض امور پر امریکی اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ نہیں ہوتی ہے اور کبھی ڈیپ اسٹیٹ انہیں غچہ دے جاتی ہے جسے وہ شاید ابھی تک سمجھ نہیں سکے ہیں۔


متعلقہ خبریں