سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل سے متعلقہ امور پر اتحادتشکیل پا ئے گا؟


اسلام آباد: سعودی عرب، روس کے ساتھ تیل سے متعلقہ امور میں پائیدار اور ٹھوس اتحاد تشکیل دینے کا خواہش مند ہے۔ یہ دعویٰ معروف روسی اخبار’اکانومیکا سیف وڈنیا’ نے کیا ہے۔

روسی اخبار کا یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب سعودی عرب میں تیل کی دو تنصیبات کو حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ تیل تنصیبات کے نشانہ بننے سے مملکت میں تیل کی پیداوار نصف رہ گئی ہے جس کی وجہ سے عالمی تیل منڈی میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

ٹرمپ ہتھیار و نشانہ بند ہو کر سعودی عرب کا انتظار کر رہے ہیں لیکن کیوں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے بعد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو فون کرکے مملکت کے تحفظ کے حوالے سے ہر طرح کی مدد کرنے کی پیشکش کی تھی جب کہ آج بھی انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ ہتھیار اورنشانہ بند ہیں، صرف سعودی عرب کے جواب کا انتظار ہے۔

اکانو میکا سیف وڈنیا میں یہ انکشاف تجزیہ نگار دمتری ایڈمیڈوف نے کیا ہے جنہوں نے اس ضمن میں اپنا تفصیلی تجزیہ لکھا ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی جائزہ رپورٹ بھی پیش کی ہے۔

معاشی تجزیہ نگار کی حیثیت سے شہرت کے حامل دمتری ایڈمیڈوف کا کہنا ہے سعودی عرب کو اس وقت روسی تعاون کی تلاش ہے جب کہ ماسکو کے  مشرق وسطی کے تمام کلیدی و اہمیت کے حامل بڑے ممالک کے ساتھ معمول کے تعلقات ہیں۔ روس اسی طرح تیل کے حوالے سے بڑے کھلاڑیوں سے بھی اچھے تعلقات استوار رکھے ہوئے ہے۔

ٹرمپ نے سعودی عرب کی سلامتی و استحکام میں مدد کی پیشکش کردی

روسی اخبار کے تجزیہ نگار کے مطابق سعودی عرب اور روس کے درمیان ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کرنا ممکن ہے جب کہ مملکت سعودی عربیہ تیل کی عالمی منڈی کو زیادہ متحرک کرنے کے لیے تیل پیدا کرنے والے دیگر ممالک کی تلاش میں ہے۔

دمتری ایڈمیڈوف نے اپنے تجزیے میں مؤقف اپنایا ہے کہ کچھ ہی عرصہ قبل روس کے وزیر توانائی الیگزینڈر نوواک نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ عبد العزیز بن سلمان آل سعود سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں دونوں نے نہ صرف تیل کی قیمتوں پر توجہ مرکوز رکھی تھی بلکہ صدر پیوٹن اور سعودی عرب کی قیادت کے درمیان سعودی ارامکو کے آئی پی او سے متعلق اجلاس کی تیاریوں پر بھی توجہ دی تھی۔

روسی اخبار کے مطابق بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی ’فیچ‘ نے پیشن گوئی کی ہے کہ 2019 میں تیل کی قیمت 65 ڈالرز فی بیرل تک پہنچ جائے گی جسے اوپیک ممالک مناسب سمجھیں گے لیکن سعودی عرب کو اپنا خسارے سے پاک بجٹ پیش کرنے کے لیے تیل کی قیمت 80 ڈالرز فی بیرل تک درکار ہے۔

شاہ سلمان نے سعودی عرب میں امریکی افواج کی تعیناتی کی منظوری دے دی

روسی تجزیہ کار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب روس کو اپنے تیل کے محفوظ ذخائر تک رسائی کی اجازت دینا چاہتا ہے اور ارامکو کے ‘آئی پی او’ کو انٹری ٹکٹ سمجھا جاتا ہے لیکن مستقبل کے منصوبوں اور ان میں شرکت سیاسی معاہدوں پر منحصر ہوگی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت کی معاشی صورتحال میں بہتری کے حوالے سے متعدد انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں۔ وہ اس کوشش میں مصروف ہیں کہ سعودی عرب کے جہاں اپنے پرانے روایتی حلیفوں کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری آئے وہیں خواہش مند ہیں کہ دنیا میں مملکت کے نئے دوست بھی تلاش کیے جائیں۔


متعلقہ خبریں