محکمہ پولیس نے چھوٹے اہلکاروں کو تختہ مشق بنا لیا

پنجاب پولیس کا کارنامہ، کمسن بچوں پر مقدمہ درج

لاہور: تشدد ہو یا رشوت خوری، جرائم پر قابو پانے میں ناکامی یا فرائض میں غفلت، پنجاب کے محکمہ پولیس میں سزاؤں کا نزلہ چھوٹے اہلکاروں پر گرنے لگا ہے۔

پنجاب پولیس میں بڑے مگرمچھوں کو بچانے کے لیے چھوٹے اہلکاروں کو بَلی چڑھائے جانے کا رجحان زور پکڑنے لگا ہے۔

محکمہ پولیس کے گزشتہ سال کے ریکارڈ کے مطابق  2018 میں سب سے زیادہ سزائیں کانسٹیبلز کو دی گئیں۔ ریکارڈ کے مطابق گذشتہ سال میں 36620 کانسٹیبلز کو مختلف وجوہات پر سزائیں دی گئیں۔

سزا پانے والے ہیڈ کانسٹیبلز کی تعداد 3913 رہی جب کہ 9887 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز (اے ایس آئی) بھی مختلف وجوہات پر سزاؤں کے مستحق قرار پائے گئے۔

سزا پانے والے سب انسپکٹرز کی تعداد اے ایس آئیز سے کم رہی، 7249 سب انسپکٹرز کو مختلف جرائم میں سزائیں دی گئیں۔

پنجاب بھر میں 1572 انسپکٹرز نے 2018 میں سزائیں پائیں۔

رینکرز کے بادشاہ ڈپٹی سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) سزاؤں سے صاف بچتے رہے ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق 2018 میں سزا پانے والے ڈی ایس پیز کی تعداد صرف 154 رہی۔


متعلقہ خبریں