کشمیر: کرفیو کا 43 واں دن، 40 ہزار کشمیری جیلوں و عقوبت خانوں میں منتقل

کشمیر: کرفیو کا 43 واں دن، 40 ہزار کشمیری جیلوں و عقوبت خانوں میں منتقل

سری نگر: ہمالیائی وادی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت اور قابض افواج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی چنار کرفیو کے 43 ویں دن بھی دنیا کی سب سے بڑی اور بھیانک جیل کا منظر اس طرح پیش کر رہی ہے کہ جگہ جگہ مظلوم کشمیریوں کا خون ناحق جم چکا ہے اور زخمیوں کے معمولی زخم بھی علاج نہ ہوسکنے کے باعث ناسور بنتے جارہے ہیں مگر ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہے۔

وادی کشمیر میں اشیائے خورو نوش کے قحط سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال ہر گزرتے لمحے میں انسانی المیے کو جنم دے رہی ہے اور ادویات کی قلت لاتعداد انسانی جانوں کو داؤ پرلگانے کا سبب بن رہی ہے۔

کشمیر میں کرفیو کا 42 واں دن: امریکی صدارتی امیدواران بھی بول پڑے

قابض بھارتی افواج اپنی ظلم و بربریت کی تاریخ دہراتے ہوئے  گزشتہ روز بھی مزید تین کشمیریوں کو جام شہادت نوش کراچکی ہے جب کہ درجنوں مزید افراد کو گرفتار کرچکی ہے لیکن اس کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت میں معمولی سی بھی کمی نہیں آئی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دو نوجوانوں کو گولیاں مار کر شہید کیا گیا جب کہ ایک نوجوان دوران حراست بدترین تشدد کی تاب نہ لا کر داعی اجل کو لبیک کہہ گیا۔

بھارت کی قابض افواج گرفتار کشمیریوں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں منتقل کرنے کے علاوہ وادی چنار سے دور نامعلوم مقامات پر بھی منتقل کررہی ہے جس کی وجہ سے متاثرین کے اہل خانہ یہ تک جاننے سے قاصر رہتے ہیں کہ ان کے پیارے کہاں اور کس حال میں ہیں؟

مظلوم کشمیریوں کی آہوں، سسکیوں اور چیخوں نے بیشک نئی دہلی میں قائم اقتدارکی غلام گردشوں کے شب و روز پراثر نہ ڈالا ہو لیکن انہوں نے  واشنگٹن میں موجود درد مند دل رکھنے والے انسانوں کو اپنی جانب ضرور متوجہ کرلیا ہے جبھی تو امریکی کانگریس کے اراکین نے ایک ہفتے میں تیسرا خط امریکی انتظامیہ کو لکھ دیا ہے۔

امریکی اراکین کانگریس کی جانب سے لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیاء کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی جنگ کی صورت اختیار کرسکتی ہے لہذا واشنگٹن کشیدگی کم کرانے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ڈیمو کریٹک رکن کانگریس راشدہ طلیب نے خط میں مؤقف اختیارکیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات ناقابل قبول ہیں اور ان سے جمہوریت کو دھچکہ لگا ہے۔

کشمیر: ریاستی مظالم پر بھارتی نژاد امریکی رکن کانگریس بھی چیخ پڑیں

خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کشمیریوں سے ان کا وقار چھین کر لاکھوں کشمیریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی گئی ہیں۔ انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ لوگوں کو ان کی شناخت یا نظریات کی بنیاد پر ظلم و جبر کا نشانہ نہ بنایا جائے۔

امریکی اراکین کانگریس اس سے قبل بھی مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرچکے ہیں جب کہ آئندہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے متوقع امیدواران نے بھی مودی حکومت کے مظالم کی مذمت کی ہے اور مظلوم کشمیریوں کو ان کا جائز حق دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ مقبوضہ وادی چنار میں 43 دنوں سے جاری مسلسل کرفیو اور بدترین لاک ڈاؤن کے باوجود روزآنہ اوسطاً 20 احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔

خبررساں ادارے کے مطابق سری نگر، بارہ مولا اور پلوامہ میں تقریباً 722 احتجاجی مظاہر ے منعقد ہوچکے ہیں۔

مودی حکومت کا سپریم کورٹ سے کھلواڑ: صحافی نے خطرے کی گھنٹی بجادی

ویلفیئر پارٹی کی سینئر رہنما شیما محسن نے گزشتہ روز دعویٰ کیا ہے کہ پانچ اگست سے اب تک قابض بھارتی افواج 40 ہزار مظلوم کشمیریوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ نئی دہلی میں ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ وہ 12 اور 13 ستمبر کو مقبوضہ وادی کشمیر کا دورہ کرکے واپس لوٹی ہیں۔ ان کے ساتھ ویلفیئر پارٹی کی دیگر دو اراکین بھی تھے۔

شیما محسن نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ دو روزہ دورے کے دوران ہم نے لوگوں کو مشکلات اور تکالیف کا شکار دیکھا مگر ان کے جذبوں میں معمولی سی بھی کمی محسوس نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ مظلوم کشمیریوں کا عزم ہے کہ وہ اپنے حق خود ارادیت سے باز نہیں آئیں گے اور اپنا حق لے کر رہیں گے۔


متعلقہ خبریں