نیب کے پاس حکومتی پالیسیوں میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں، عدالت

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ اسکروٹنی کمیٹی کی تشکیل کے خلاف کیس کا فیصلہ جاری

فوٹو: فائل


اسلام آباد ہائی کورٹ   ہائیکورٹ نے ایک مقدمے کی سماعت انتہائی اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب )کے پاس حکومتی پالیسیوں میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں  ہے، نیب تفتیش سے پہلے ہی کچھ لوگوں کو گرفتار کر لیتا ہے، عدالت نے کہا نیب بلا وجہ کسی  کو ہراساں اور نہ ہی گرفتار کر سکتا ہے۔ 

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نجی موبائل فون کمپنی کی نیب تفتیش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران یہ انتہائی اہم ریمارکس دیے ہیں۔

فور جی نیلامی میں نجی کمپنی کو فائدہ دینے سے متعلق نیب کی  تفتیش  کے خلاف دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن  اورنگزیب نے کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نیب کے تفتیشی افسر پر برہم ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے پاس حکومتی پالیسیوں میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ نیب بلا وجہ کسی کو ہراساں اور نہ ہی گرفتار کر سکتا ہے،نیب تفتیش سے پہلے ہی کچھ لوگوں کو گرفتار کر لیتا ہے۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس نے کہا  اس کیس میں تفتیش مکمل نہیں، ثبوت کوئی نہیں اور نیب گرفتاریاں کر رہا ہے ،تفتیشی افسر تحریری بیان دیں کہ حکومت اور پی ٹی اے کرپشن میں ملوث ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کہ جب تک ثبوت نہ ہوں گرفتار نہ کیا جائے ۔ عدالت نے مذکورہ کیس میں ملزمان کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی ۔

یہ بھی پڑھیے: نیب کیسز میں ضمانت دینے کا اختیار ٹرائل کورٹ کو دینے کا فیصلہ


متعلقہ خبریں