ملک پر بیرونی قرضوں کاحجم 105 ارب ڈالر سے زائد ہوگیا

محکمہ مال پنجاب کے درجہ چہارم کا ملازم کروڑ پتی نکلا

فوٹو/فائل


اسلام آباد:ملک کی معاشی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے تاہم حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے کوشاں ہے ۔ مختلف ممالک اور عالمی اداروں سے قرضے بھی لیے جا رہے ہیں ۔ پاکستان پر کتنا قرضہ ہے اور آئی ایم ایف سمیت دیگر اداروں کی مدد سے کیا بہتری آئے گی یہ انتہائی اہم سوال ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہناہے کہ پاکستان نے اپنے قیام کے بعد پہلا قرضہ انیس سو پچاس میں لیا ۔ وقت آگے بڑھا تو قرضوں کے بوجھ میں بھی اضافہ ہوتا گیا ۔مئی کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان پر بیرونی قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر جا پہنچا ۔

ملک پر بیرونی قرضوں کاحجم 105 ارب ڈالرسے زائد ہوگیا ۔ قرضوں میں 11 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

مذاکرات کے کئی دور کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کو چھ ارب ڈالر قرضہ ملنے کی منظوری دی ۔

آئی ایم ایف سے پاکستان کو قسطوں میں قرضہ ملے گا اور اس سے قرضوں کے مجموعی بوجھ میں خاطرخواہ کمی نہیں ہو گی ۔

چھ ارب ڈالر میں سے بڑی رقم ادارے کو ماضی میں لیے گئے قرضے کی ادائیگی کے لیے استعمال ہو گی ۔

تاہم بعض معاشی ماہرین کی رائے ہے کہ قرضے سے پاکستان کی معیشت کو سہارا ملے گا تو عالمی سطح پر پاکستان کی معاشی کریڈیبیلٹی میں بھی کسی حد تک استحکام آجائے گا ۔

یہ اقدام غیر ملکی سرمایہ کاروں کے خوف میں کمی کا سبب بھی بنے گا اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہونے کا عمل شروع ہونے کے امکانات پیدا ہو جائیں گے ۔

معاشی ماہرین مہنگائی کی نئی لہر اور روپے کی قدر میں بدستور کمی کو آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم کو آئی ایم ایف کا متبادل منصوبہ پیش کیا تھا، اسد عمر کا انکشاف


متعلقہ خبریں