مقبوضہ کشمیر:بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تجزیہ کاروں کی رائے

کشمیر: بھارتی سپریم کورٹ کی انتہا پسند مودی سرکار سے جواب طلبی

اسلام آباد: مقبوض کشمیر کے حوالے سے مودی سرکار کے 5اگست کو کئے گئے اقدام پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے مقبوضہ وادی کے حالات جاننے میں مدد ملے گی اور مودی کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بےنقاب ہوگا۔ 

لیفٹننٹ جنرل نعیم خالد لودھی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی جنرل اسمبلی کی تقریر پر اثر ڈالنے کی کوشش ہے۔

تجزیہ کاروں نے بھارتی سپریم کورٹ کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق فیصلے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ دفاعی تجزیہ کار بریگئیڈیر ریٹائرڈ حارث نواز نے ہم نیوز سے گفتگو میں کہا کہ اگر مودی سرکار نے کورٹ کے فیصلے پر عمل کر بھی لیا تو یہ غلام نبی آزاد کو ان مخصوص علاقوں کا دورہ کرنے کی اجازت دیں گے جہاں پر ہندو اور دیگر کمیونیٹی آباد ہے۔

سابق سفیر شاہد امین کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مودی سرکار کا جھوٹ بےنقاب ہوگیا ہے کہ مقبوضہ وادی میں سب ٹھیک ہے۔

لفیٹننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد لودھی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی،  عدالتی فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی 27 ستمبر کی جنرل اسمبلی کی تقریر کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اگر کانگرس رہنما غلام نبی آزاد کو آزادی کے ساتھ مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے لیا گیا اور کرفیو اٹھا دیا گیا تو گجرات کے قصائی کا اصل چہرہ ایک مرتبہ پھر دنیا کے سامنے بےنقاب ہوجائیگا۔

واضح رہے کہ آج بھارتی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو احکامات دیے ہیں کہ جس قدر جلد ممکن ہو کشمیر میں معمولات زندگی بحال کیے جائیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ملکی آئین کی شق 370 کے خاتمے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف بھارت رنجن گوگوئی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت عظمیٰ جموں و کشمیر کی پابندیوں پر حکم جاری نہیں کرسکتی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر کاروبار زندگی بحال کیا جائے۔

کشمیر میں کرفیو کا 42 واں دن: امریکی صدارتی امیدواران بھی بول پڑے

بھارتی عدالت عظمیٰ کے سربراہ نے اپنے ریمارکس میں واضح کیا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو وہ خود بھی جموں و کشمیر دورہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: مودی حکومت کا سپریم کورٹ سے کھلواڑ: صحافی نے خطرے کی گھنٹی بجادی


متعلقہ خبریں