شاہ محمودقریشی کو فضل الرحمان سے بات کرنے کی اجازت

ماضی میں بیرون ملک پاکستانیوں کی اہمیت کو نہیں سمجھا گیا، وزیر خارجہ

فائل فوٹو


اسلام آباد: پاکستان کے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار عارف نظامی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو مولانافضل الرحمان سے بات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام’بڑی بات‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے وزیراعظم سے کہا کہ انہیں مولانافضل الرحمان سے بات کرنے کی اجازت دی جائے۔

عارف نظامی کے مطابق عمران خان نے شاہ محمودقریشی کو فضل الرحمان سے بات کرنے کے اختیارات دے دیے ہیں۔

سینیئرصحافی نے بتایا کہ نوازشریف دھرنے کے حامی ہیں لیکن شہبازشریف کا مؤقف مختلف ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہ شہبازشریف سمجھتے ہیٰں اگر پیپلزپارٹی نہیں آتی تو مارچ کا زیادہ فائدہ نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا صاحب 15 لاکھ لوگ لے آئے تو پھر حکومت کو گھر چلے جانا چاہیے لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا خود اسمبلی میں نہیں اور چاہتے ہیں دوبارہ الیکشن ہوں اور وہ اسمبلی میں آ جائیں۔

عارف نظامی نے کہا کہ مولانا صاحب صرف ایک صورت میں کامیاب ہوسکتے ہیں جب تھرڈ ایمپائر ان کے ساتھ ہو جو کہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا ن لیگ قومی اسمبلی میں موجود ہے اور وہ نہیں چاہیں گے کوئی غیر جمہوری اقدام اٹھایا جائے۔

پیپلزپارٹی کیوں پیچھے نظر آرہی ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب لچکدار سیاست کرتے ہیں۔

انہوں نے خبر دی کہ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک نے پیپلزپارٹی کے سات اور ن لیگ کے دو سینیٹرز نے پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ دیا۔


متعلقہ خبریں