اسرائیل میں انتخابی میدان سج گیا: ٹرمپ کی تصاویر چھاگئیں

اسرائیل میں انتخابی میدان سج گیا: ٹرمپ کی تصاویر چھاگئیں

تل ابیب: اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو آج انتخابی میدان میں اس وعدے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر اترے ہیں کہ اگر وہ اور ان کی جماعت کامیاب ہوگئی تو وہ مغربی کنارے سے منسلک وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کردیں گے۔ اسرائیل میں رواں سال  کے دوران دوسری مرتبہ انتخابات منعقد ہو رہے ہیں جس میں 60 لاکھ رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے  اپنے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ کامیابی کی صورت نئی حکومت کی تشکیل کے ساتھ ہی وہ اسرائیلی سرحد کو وادی اردن اور شمالی بحیرہ مردار تک وسیع کردیں گے۔

ٹرمپ کے داماد کشنر نے ’نیا اسرائیلی نقشہ‘ پیش کردیا

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس وقت وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں پانچ مرتبہ وزارت عظمیٰ کے منصب پہ فائز رہ چکنے والے نیتن یاہو اور سابق چیف آف آرمی اسٹاف بینی گانتز کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے رائے دہندگان کو متاثر کرنے کے لیے پورے ملک میں اپنی تصاویر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بل بورڈز اور بینرز پہ آویزاں کرائی ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل میں ہونے والے عام انتخابات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چھائے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

موجودہ امریکی صدر ٹرمپ نے چند ماہ قبل اسرائیل میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے کو درست تسلیم کرکے نیتن یاہو کو سیاسی فائدہ پہنچانے کی کوشش کی تھی جب کہ اس سے قبل وہ اسرائیلی دارالحکومت کی منتقلی جیسا متنازع ترین فیصلہ بھی کرچکے تھے۔

اسرائیلی دارالحکومت کی منتقلی و تبدیلی کی حمایت کرنے کی ہمت سابقہ امریکی صدور نہیں کرسکے تھے۔ اسی طرح دنیا کے ردعمل سے خود کو محفوظ رکھنے اورگولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کے ناجائز قبضے کو درست تسلیم کرنے کی سکت بھی کسی اور امریکی صدر میں نہیں ہوئی تھی۔

مشرق وسطیٰ امن منصوبہ یا ڈیل آف دی سینچری؟

چند ماہ قبل جب اپریل 2019 میں اسرائیلی انتخابات منعقد ہوئے تھے تو اس سے صرف ایک ہفتہ قبل ہی موجودہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے صرف وزیراعظم اور انتخابی امیدوار نیتن یاہو سے ملاقات کی تھی جس پر وہاں کی حزب اختلاف نے کڑی نکتہ چینی کی تھی کیونکہ ان کے خیال میں اس طرح امریکہ نے برسراقتدار وزیراعظم کے پلڑے میں وزن رکھنے کی کوشش کی  تھی۔

امریکی سی آئی اے میں بحیثیت ڈائریکٹر فرائض سرا نجام دے چکنے والے مائیک پومپیو نے اس حوالے سے اپنے اوپر عائد الزامات کو یکسر مسترد کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف وزیراعظم سے ملنے آئے تھے۔

اسرائیل میں ہونے والے انتخابات کے لیے دس ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جب کہ اس مقصد کے لیے تقریباً تین ہزار افراد کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

امریکی تجویز میں فلسطینی ریاست کا قیام شامل نہیں ہے، روس

9 اپریل 2019 کو ہونے والے عام انتخابات میں نیتن یاہو کی قدامت پسند لیکوڈ پارٹی اور بینی گانتز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی نے یکساں طور پر 35/ 35 نشستیں حاصل کی تھیں۔ انتخابی نتائج کے بعد نیتن یاہو کی جماعت اتحادی جماعت کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں تھی لیکن چونکہ سابق وزیر دفاع ایودگور لیبر میں کی انہیں حمایت نہیں مل سکی تھی اس لیے ملکی آئین و قانون کے تحت منتخب پارلیمنٹ تحلیل کرکے از سر نو انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا کیونکہ یہی آئینی و قانونی طریقہ کار ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق لیبرمین گزشتہ عام انتخابات کی نسبت اس مرتبہ زیادہ نشستیں جیت سکتے ہیں جس کی وجہ سے وزیراعظم کے انتخاب میں ان کا کلیدی کردار ہوگا۔ اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ رائے دہندگان کے حوالے سے ٹرن آؤٹ کم ہو۔

اسرائیل:حکومتی تشکیل میں ناکامی پر دوبارہ انتخابات کا فیصلہ

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیتن یاہو اور بینی گانتز مل کر بھی حکومت تشکیل دے سکتے ہیں جب کہ یہ بھی ممکنات میں سے ہے کہ اگر ایک مرتبہ پھر حکومت سازی کی کوشش کامیاب نہ ہو تو جنوری میں دوبارہ انتخابات کا انعقاد کیا جائےکہ یہی آئینی و قانونی طریقہ ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اس وقت تین بڑے کرپشن اسکینڈلز کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ان کی مشکلات مدمقابل سے کہیں زیادہ ہیں۔

دنیا کی نگاہیں اس لیے بھی اسرائیلی انتخابات پہ مرکوز ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اسرائیل و فلسطین کے درمیان دہائیوں سے جاری تنازع کے حل کے لیے تیار کردہ اپنے منصوبے کا اعلان اسرائیلی انتخابات کے بعد کریں گے۔

امریکی صدر کی خواہش پر ’ڈیل آف دی سنچری‘ نامی منصوبہ ان کے دامار جیرڈ کشنر نے دیگر ماہرین کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے جس کے متعلق عام تاثر ہے کہ وہ 50 ارب ڈالرز کا اقتصادی پروگرام ہے۔ اس منصوبے کا اطلاق اسرائیل، فلسطین، اردن، مصر اور لبنان پر ہوگا۔ جیرڈ کشنر ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ کے خاوند ہیں۔

روس کے وزیر خارجہ اور فلسطینی رہنماؤں سمیت متعدد عالمی شخصیات نے تیار کردہ امن منصوبے پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ روسی وزیرخارہ سرگئی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ امریکی منصوبے میں فلسطین نام کی ریاست ہی شامل نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں