’سعودی تیل کی پیداوار دو سے تین ہفتے میں بحال ہو جائیگی‘


سعودی عرب میں آئل کی  دو متاثرہ تنصیبات سے تیل کی پیداوار دو سے تین ہفتے میں بحال ہونا شروع ہوجائیگی۔

سعودی عرب کی دو تنصیبات پر ہونے والے حملے کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوا تھا۔ تاہم سعودی عرب نے عندیہ دیا ہے کہ متاثرہ تنصیبات سے تیل کی پیداوار جلد بحال ہونا شروع ہوجائیگی۔

سعودی عرب میں تیل کی دو تنصیبات پر   تین دن قبل حملہ ہوا تھا جس کے بعد اس کے تیل کی پیداوار نصف ہو کر رہ گئی تھی۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق پچھلے   48 گھنٹے  میں عالمی تیل منڈی میں برینٹ تیل کی قیمت میں دوران ٹریڈنگ 13 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ تیل کی قیمت میں ہونے والے اضافے کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 68 ڈالرز فی بیرل کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

ایک سینیٔر اہلکار کے مطابق سعودی عرب کے ارامکو  اسٹیشن سے 70 فیصد  یا  5.7  بیرل روزانہ کے برابر تیل پیدا کرنے کی صلاحیت  دو سے تین ہفتے میں حاصل کرے گا۔

اہلکار کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی بہت جلد اس حوالے سے پریس کانفرنس کر کے عالمی منڈی میں تیل کی ترسیل کے حوالے سے پائے جانے والی بے یقینی کو ختم کریں گے۔

سعودی عرب میں آئل فیلڈز پر ہونے والے حملوں کے بعد گزشتہ روز امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے حوثی باغیوں نے نہیں کیے بلکہ ان حملوں میں براہ راست ایران ملوث ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ہتھیار و نشانہ بند ہو کر سعودی عرب کا انتظار کر رہے ہیں لیکن کیوں؟

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران سعودی عرب کی آئل فیلڈز پر ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے جس نے مملکت میں تیل کی پیداوار نصف کردی ہے جو عالمی منڈی میں چھ فیصد بنتی ہے۔

15 مئی کو بھی دو دھماکہ خیز ڈرونوں نے حملہ کرکے وسطی سعودی عرب میں ارامکو کی آئل پائپ لائن کے دو بڑے اسٹیشنوں میں آگ لگا دی تھی۔ اس آئل فیلڈ سے پائپ لائن کے ذریعے بحر احمر کے ساحل کے مغرب میں تیل سپلائی کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا  تھا کہ ہم سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو جانتے ہیں اور اس کی ٹھوس وجوہات و شواہد بھی موجود ہیں تاہم انہوں نے کہا تھا کہ سب کچھ  سعودی عرب کی جانب سے تصدیق پر منحصر ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا  تھا کہ ہم نشانہ اور ہتھیار بند ہیں مگر سعودی عرب کے منتظر ہیں کہ وہ کس کو حملے کو مجرم سمجھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہم کن شرائط پر آگے بڑھتے ہیں؟

 


متعلقہ خبریں