آئل تنصیبات پر حملہ، سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا ردِ عمل سامنے آ گیا

آئل تنصیبات پر حملہ، سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا ردِ عمل سامنے آ گیا

ریاض: آئل تنصیبات پر حملے کے بعد سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔

کابینہ اجلاس میں آئل تنصیبات پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ سعودی آرامکو کو نشانہ بنانے کا مقصد عالمی معیشت کو نشانہ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب آئل تنصیبات پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے نپٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تنصیبات پر حملے سے عالمی امن کے لئے خطرات پیدا ہوگئے ہیں، سعودی عرب آئل تنصیبات اور علاقے کا بھرپور دفاع کرے گا، عالمی برادری ایسے حملے رکوانے کے لئے اقدامات کرے۔

یاد رہے سعودی عرب میں آئل فیلڈز پر ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے حوثی باغیوں نے نہیں کیے بلکہ ان حملوں میں براہ راست ایران ملوث ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ہتھیار و نشانہ بند ہو کر سعودی عرب کا انتظار کر رہے ہیں لیکن کیوں؟

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران سعودی عرب کی آئل فیلڈز پر ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے جس نے مملکت میں تیل کی پیداوار نصف کردی ہے جو عالمی منڈی میں چھ فیصد بنتی ہے۔

15 مئی کو بھی دو دھماکہ خیز ڈرونوں نے حملہ کرکے وسطی سعودی عرب میں ارامکو کی آئل پائپ لائن کے دو بڑے اسٹیشنوں میں آگ لگا دی تھی۔ اس آئل فیلڈ سے پائپ لائن کے ذریعے بحر احمر کے ساحل کے مغرب میں تیل سپلائی کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا  تھا کہ ہم سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو جانتے ہیں اور اس کی ٹھوس وجوہات و شواہد بھی موجود ہیں تاہم انہوں نے کہا تھا کہ سب کچھ  سعودی عرب کی جانب سے تصدیق پر منحصر ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا  تھا کہ ہم نشانہ اور ہتھیار بند ہیں مگر سعودی عرب کے منتظر ہیں کہ وہ کس کو حملے کو مجرم سمجھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ہم کن شرائط پر آگے بڑھتے ہیں؟


متعلقہ خبریں