فواد چوہدری نے ڈپٹی وزیراعظم بننے کی خواہش کا اظہار کردیا


کراچی: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے اختلاف نہیں، اگر ہوگا تو مجھے فارغ کردیں گے، چوہدریوں سے انکی کیا ناراضی۔

کراچی کے مقامی ہوٹل میں ’دی فوچر سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ہم کہتے ہیں کہ ہمیں پیسے واپس کریں وہ نہیں جو حکومت کے ہیں بلکہ وہ جو لوٹے گئے پیسے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سندھ میں ان کو اتنا پیسا ملا ہے کہ جس کا کوئی حساب نہیں، باہر بیٹھ کر جو لوگ ان کو سلام کرتے تھے ان کے بھی پیسے پیٹ بھرتے تھے، پیرس دبئی اور دیگر جگہوں پر انہوں نے پیسے بھیجے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کو نقصان ان ٹڈی دلوں نے دیا، ہم چاہتے ہیں سندھ کی ان سے جان چھوٹے، پچھلے دنوں جس طرح ٹڈی دل نے حملہ کیا انہوں نے سندھ پر حملہ کیا ہوا ہے۔

تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 1951 میں سائنس کے میدان میں قدم رکھ دیا تھا، جب دنیا میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا ہم نے پانی سے متعلق 1963 ریسرچ شروع کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ روس کے بعد پاکستان ایشیاء کا دوسرا ملک تھا جس نے خلاء میں راکٹ بھیجے تھے تاہم 70 کی دہائی کے بعد ہم ہم کھو گئے، ہم جامعات بنانے کے بجائے مدرسے بناتے رہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک تھا جس نے فائبر آپٹک استعمال کیا اور خطے میں موبائل فون کا استعمال بھی ہم نے ہی شروع کیا۔

ڈپٹی وزیراعظم بننے کی خواہش کا اظہار

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ بات بڑی واضح ہے کہ مستقل میں آلو پیاز ٹماٹر بھیج کر اپنا خسارہ پورا نہیں کرسکتے، ٹیکنالوجی پر آنا ہوگا۔

خطاب کے دوران انہوں نے ڈپٹی وزیراعظم بننے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہانے بہانے سے وزیر اعظم کو بتاتا رہتا ہوں کہ پاکستان کے ساتھ آزاد ہونے والے ممالک ہم سے سائنس کی وجہ سے آگے نکل گئے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کو یہ بھی بتاتا رہتا ہوں کہ ان ممالک میں سائنس کا وزیر ڈپٹی وزیر اعظم کے برابر ہوتا ہے۔

سندھ کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں لوگ تیار ہیں، آپس میں مل کر ان سے جان چھڑالیں یا پھر وفاق کی مداخلت ہونی چاہیے۔

سندھ حکومت میں تبدیلی کا عندیہ؟

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ جب تک سندھ کے حکمرانوں سے جان نہیں چھڑا لیتے معاملہ حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں برسر اقتدار لوگوں سے کچھ نہیں ہوسکتا، جب تک وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، کابینہ کے دو چار ارکان کچرے کے ڈبے میں نہیں گریں گےکچرا صاف نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک کچرے کو اٹھاکر ڈبے میں بند نہیں کرتے مسئلہ حل نہیں ہوگا، سندھ کے لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کچرے کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا اسے بدلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں کچرا حکومت ہوگی وہاں کچرا ہی ہوگا۔


متعلقہ خبریں