لاڑکانہ میں بچے کا علاج کیوں نہیں ہوا؟وزیراعلیٰ سندھ برہم

کورونا وائرس، سندھ میں اموات کی تعداد 299 تک پہنچ گئیں، وزیر اعلیٰ سندھ

فوٹو: فائل


لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے سے بچے کی ہلاکت پر شور مچا تو سندھ سرکاربھی جاگ گئی۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ  نے کمشنر لاڑکانہ کو واقعہ میں غفلت برتنےوالوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی ۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کمشنر لاڑکانہ سے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے  کہ واقعہ کیسے پیش آیا؟ انہوں نے استفسار کیا کہ  اگر یہ واقعہ شکارپور کا ہے تو وہاں بچے کا علاج کیوں نہیں ہوسکا؟ لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین کا کیا مسئلہ ہے۔انہیں تفصیلی رپورٹ چاہیے۔

وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ کمشنر لاڑکانہ کی جانب سے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ موصول ہوگئی ہے۔ بچے کو عیدالاضحی سے دو روز پہلے یعنی واقعہ سے چالیس روز قبل کتے نے کاٹا تھا۔

سعید غنی نے کہا کہ واقعہ شکارپور میں پیش آیا۔ والدین بچے کو اسپتال نہیں لے گئے۔بچے کو سترہ ستمبر کو  تشویشناک حالت میں لاڑکانہ لایا گیا۔ بچے کو شدید انفیکشن تھا۔ایسی حالت میں کتے کے کاٹنے کا انجکشن نہیں دیا جاسکتا تھا۔

وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ڈاکٹروں کی رائے کے برخلاف بچے کے والدین نے اسے کراچی لے جانے پر اصرار کیااور منتقلی کے دوران بچے کا انتقال ہوگیا۔والدین بچے کوچالیس روز پہلے کتے کے کاٹنے کا انجیکشن لگوا لیتے تو اس کی جان بچائی جاسکتی تھی۔

ادھر وزیراعلی سندھ کے نوٹس لینے کے بعد محکمہ صحت سندھ کو بھی ہوش آگیاہے ۔ سرکاری اسپتالوں میں ریبیز کی ویکسین کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لئے حکم نامہ جاری کردیاہے۔

انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ اسپتال میں اینٹی ریبیز ویکسین کے کم از کم 100 وائلز لازمی رکھے جائیں۔  اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر لاڑکانہ سے بھی وضاحت طلب کرلی گئی کہ اینٹی ریبیز ویکسین کے معاملے میں غفلت کیوں ہوئی۔ چوبیس گھنٹے میں جواب دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہ ملنے کے باعث دس سالہ بچہ جاں بحق


متعلقہ خبریں