’ دوران حراست ملزمان پر تشدد کرنے والے تفتیشی افسران نفسیاتی مریض ہیں‘


اسلام آباد: پنجاب پولیس کے اعلی حکام نے دوران حراست ملزمان پر تشدد کرنے والے تفتیشی افسران کو نفسیاتی مریض قرار دیدیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی  برائے انسانی حقوق نے پولیس کی جانب سے دوران تفتیش ملزمان کی ہلاکت سے متعلق رپورٹ مسترد کر دی۔کمیٹی نے چونیاں واقعہ پر تفصیلی رپورٹ بھی مانگ لی۔

سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں آئِی جی پنجاب کی عدم شرکت پر کمیٹی  نے اظہار تشویش کیا تو  حکام نے بتایا کہ آئی جی پنجاب چونیاں میں تین بچوں کی ہلاکت کے افسوسناک واقعے پر تفتیش کیلئے گئے قصور گئے ہوئے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی مصطفے نواز کھوکھر نے کہا کہ ملک میں بچوں کیساتھ مسلسل خطرناک واقعات افسوسناک ہیں ،قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں چونیاں واقعہ کے رپورٹ طلب طلب کر لی ہے۔

آر پی او راولپنڈی احسن طفیل کی جانب سے پنجاب کے تھانوں میں زیر حراست ملزمان پر تشدد سے ہلاک ہونے کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔  آر پی او راولپنڈی نےکمیٹی میں  بتایا کہ جن تھانوں میں تشدد سے زیر حراست ملزمان کی موت واقع ہوئی اس حوالے سے آئی جی پولیس نے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے تمام ایس ایچ اوز اور تفتیشی افسران کو معطل کر دیا گیا ہے جن پر الزامات تھے کہ انہوں نے زیر تفتیش ملزمان کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

آر پی او راولپنڈی نے کہا کہ واقعہ میں ملوث تمام افسران کو تھانوں میں تعینات نہ کرنے کا فیصلہ کیاگیا  ہے۔انہوں نے کہا کہ تشدد کرنے والے اہلکاروں کی نفسیات جانچنے کی ضرورت ہے کیونکہ جو تفتیشی افسران ملزمان پر تشدد میں ملوث ہوتے ہیں انکے نفسیاتی مسائل بھی سامنے آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان بھارتی مؤقف کی نفی ہے’


متعلقہ خبریں