افغان انتخابات میں اگر طالبان نے حصہ نہ لیا توبڑی بدقسمتی ہوگی، وزیراعظم پاکستان

فوٹو: فائل


وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ افغانستان کے انتخابات میں اگر طالبان نے حصہ نہ لیا تو دوبارہ حالات خراب ہوجائیں گےاوریہ نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کی بڑی بدقسمتی ہوگی ۔ 

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دعاہےافغانستان میں امن ہوجائے کیونکہ امن ہونے سے تجارت بڑھےگی توعلاقے میں خوشحالی آئےگی۔

عمران خان نے کہا کہ دعا ہے افغانستان میں امن قائم ہو کیونکہ افغانستان میں امن سے خیبرپختونخوا میں معاشی تبدیلی آئےگی،امن سےپشاور تجارت کا حب بن جائےگا،  طورخم بارڈر سسٹم سے وسطی ایشیائی ریاستوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ  امن کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے،ہماری کوشش تھی حکومت میں آکر امن اور معاشی استحکام لائیں۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی،افغان امن عمل میں رکاوٹ بدقسمتی ہے،پوری کوشش کریں گے افغان امن عمل جاری رہے۔

عمران خان نے کہا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے مذاکرات آگے بڑھانے کےلیے پورازورلگائیں گے،

انہوں نے کہا کہ جب تک امن نہ ہومعاشی حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے،ہم نےفیصلہ کرلیاتھاکہ ملک میں امن لےکرآئیں گے،ہمسائیوں کیساتھ تعلقات بہترکرینگے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ بھارت میں 20کروڑمسلمانوں کودوسرےدرجہ کاشہری بنادیاگیاہے۔ انتہاپسند ہندوؤں نےبھارت پرقبضہ کرلیاہے،اگر مقبوضہ کشمیر سےکرفیو نہیں اٹھاتےآرٹیکل370 واپس نہیں لیتے توبھارت سےمذاکرات کا کوئی امکان نہیں،بھارت اس وقت بری طرح پھنساہواہے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت پر انتہا پسند آرایس ایس کی حکومت ہےاور اس کی پالیسی پاکستان اور مسلمانوں کےخلاف ہے،موجودہ صورتحال میں مودی سرکارکےساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے،بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر میں صرف بہانہ چاہیے،بھارتی حکومت پہلے ہی کہہ رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان دہشت گردی کررہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ قوم سےوعدہ کرتاہوں جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیرمنفرداندازمیں اٹھاوَں گا،کشمیرکاکیس جنرل اسمبلی میں ایسےپیش کروں گا،آج تک کسی نےپیش نہیں کیا۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ گھوٹکی میں پیش آنےوالےواقعے کی مذمت کرتاہوں،اگرکسی نےیہاں سےکوئی حرکت کی وہ پاکستان اورکشمیریوں کادشمن ہے،اقوام متحدہ میں خطاب کےموقع پرگھوٹکی کاواقعہ پیش آیا ہےگھوٹکی کاواقعہ اقوام متحدہ میں میرےخطاب کوسبوتاژکرنےکی سازش ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کاون پوائنٹ ایجنڈاہےکہ انہیں این آراودیاجائے،پرویزمشرف نےدونوں جماعتوں کواین آراودیا،  پیپلزپارٹی اورن لیگ نےایک دوسرے کےخلاف کیسزبنائے، اب جومرضی ہوجائےکسی کواین آراو نہیں دوں گا،اپوزیشن بلیک میل کرنےکی کوشش کررہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگرآج احتساب نہیں کریں گےتوملک کامستقبل نہیں ہوگا،ہم نے حکومت میں آکر اداروں کو آزاد کیا ہے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ جس ملک میں اپوزیشن کا نظریہ نہیں ہوتا وہاں کچھ بھی نہیں ہوتا، جب سے اقتدار میں آئے ہیں اپوزیشن کا ایک ہی ایجنڈا ہے،اپوزیشن صرف این آر او چاہتی ہے،اپوزیشن نے پہلے دن سے مجھے پارلیمنٹ میں تقریرنہیں کرنے دی۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں خوب لوٹ مار کی،مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے ایک دوسرے کےخلاف کیس بنائے، جو بھی ہوجائے ہم نے انہیں این آر او نہیں دینا۔ دونوں سیاسی جماعتوں کے باعث ملک خسارے میں ہے،ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب نہ ہوا تو یہ ملک نہیں چلنے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات


متعلقہ خبریں