خورشید شاہ کا 2 روزہ راہداری ریمانڈ منظور

 حکومت نے مجھے گرفتار کروا کر غلطی کی ہے، خورشید شاہ

خورشید شاہ کو آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا

اسلام آباد: عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا 2 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے 21 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

نیب کی جانب سے خورشید شاہ کو آج احتساب عدالت میں جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا اور سات روز کی راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

عدالت میں پیشی کے بعد خورشید شاہ  نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کی جس میں آصفہ بھٹو,لطیف کھوسہ دیگر سیاسی رہنما بھی شریک ہوئے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے مجھے گرفتار کروا کر غلطی کی ہے، دس دن اتنی تقرریر کرتا میڈیا کور نہ کرتا جتنا ایک دن میں کوریج ملی۔ اس دوران نیب آفیسر نے کہا کہ آپ کا ریمانڈ ملا میٹنگ کی اجازت نہیں۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزراء کے خلاف انکوائریز چل رہی ہیں، خود وزیر اعظم پر انکوائری چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نیب کی جانب سے 18 ستمبر کو پیش ہونے کا نوٹس ملا اور اسی دن مجھے گرفتار کر لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ  ظاہرکی گئی جائیداد سے ایک انچ بھی اضافی نہیں، سیاست کرنی ہے ایسی بات کرونگا جس سے کل زندہ رہ سکوں۔

انہوں نے کہا کہ ملک اورجمہوریت کیلئے صاف ستھری سیاست کی، جھوٹے الزامات لگانے پرتکلیف ہوئی۔

یاد رہے نیب نے پی پی پی کے رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گزشتہ دن گرفتار کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ خورشید شاہ کے خلاف 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔

بتایا جارہا ہے کہ خورشید شاہ پر کوآپریٹو سوسائٹی میں بنگلے کیلئے ایمنسٹی پلاٹ غیر قانونی طور پر اپنے نام کرایا۔

ذرائع نے بتایا کہ خورشید شاہ نے ہوٹل، پیٹرول پمپس اور بنگلے فرنٹ مین اور بے نامی داروں کے ناموں پر بنائے۔

ابتدائی تحقیقات میں یہ تمام الزامات ثابت ہوئے ہیں اور اس حوالے سے مزید تفتیش کی جائے گی۔

نیب سکھر نے آج خورشید شاہ کو خط لکھ کر طلب کر رکھا تھا تاہم انہوں نے جوابی خط میں میں پیش ہونے سے معذرت کی تھی۔

خط میں ملزم نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے باعث پیش نہیں ہوسکتا۔

دوسری جانب خورشید شاہ کی گرفتاری کے باعث مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی نے کشمیر کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال اور سینیٹر شیری رحمان کانفرنس سے اٹھ کر چلے گئے۔

گرفتاری پر اپنے ردعمل میں شیری رحمان نے کہا کہ ہم سب قومی یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک رکن کو گرفتار کر لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری کی اسپیکر کو بھی اطلاع نہیں دی گئی۔

پی پی پی رہنما ناصر حسین شاہ نے الزام عائد کیا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کی ہدایت پر پر خور شیدشاہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خورشیدشاہ کو جب بھی نیب نے طلب کیا وہ پیش ہوئے، حکومت کو احتساب سے کسی نے نہیں روکا لیکن انتقامی کارروائیاں نہ کریں۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے آج معیشت کا برا حال ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی جھوٹے مقدمات کی وجہ سے جیلوں میں ہیں۔

’میں نے خورشید شاہ کو گرفتار نہیں کیا‘

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا معاملے پر کہنا تھا کہ میں نے خورشید شاہ کو گرفتار نہیں کیا، اس حکومت کی خوبصورتی یہی ہے کہ اس نے اداروں کو آزاد رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اراکین کو بھی نیب نے گرفتار کیا، ادارے خودمختار ہیں، شواہد ہیں تب ہی گرفتاری ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں