‘نواز شریف کو جیل سے باہر آنے کی کوئی جلدی نہیں ’

صدر مملکت کا آرمی چیف کی تعیناتی پر دستخط کرنا خوش آئند ہے، وزیر دفاع

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف کو موجودہ صورتحال میں جیل سے باہر آنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ جس عدالتی نظام نے انہیں سزا سنائی ہے اب وہ ہی ان کے ساتھ انصاف بھی کرے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بھی این آر او کی باتیں کر رہے ہیں جبکہ وہ یہ نہیں بتاتے کہ ان سے یہ این آر او مانگ کون رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  مسلم لیگ ن کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہے کہ نواز شریف اس وقت جیل سے باہر نہ آئیں جب ڈیل اور ڈھیل کی باتیں ملک میں چل رہی ہوں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ نواز شریف نے اتنا عرصہ ایک جھوٹے مقدمے میں جیل کاٹی ہے وہ مزید دو سے تین ماہ مزید جیل میں گزار سکتے ہیں۔

یاد رہے گزشتہ روز العزیزیہ ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیل پر سماعت سات اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ویڈیو کیس کے معاملے سے انصاف کی فراہمی کا پورا نظام متاثر ہوا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا ہوگا کہ جج ارشد ملک کے بیان اور پریس ریلیز کا اپیل پر کیا اثر پڑے گا۔

خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے آپ کو پہلے ہی کافی کچھ بتا دیا ہے کہ اس معاملے پر آپ کو کیا کرنا چاہیے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جج ارشد ملک کے بیان حلفی اور وضاحتی بیان کی مصدقہ دستاویزات ہمیں دی جائیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے خواجہ حارث سے استفسسار کیا کہ اپیل کے لیے آپ کتنا وقت لینا چاہتے ہیں، ٹائم فریم دیں؟۔ جواب میں خواجہ حارث نے کہا کہ اپیل پر بحث کرنے میں تین ماہ لگیں گے۔

خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کیس میں سپریم کورٹ نے ہمیں نہیں سنا، اس کیس میں ہم سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے۔ لہذا ہمیں دو ہفتے کا وقت دیا جائے۔ جس پر عدالت نے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے موکل کی سزا کالعدم قرار دینے جبکہ نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے عدالت سے سزا میں اضافے کی استدعا کی۔


متعلقہ خبریں