قومی اسمبلی اجلاس میں خورشید شاہ کی گرفتاری کی گونج


اسلام آباد: رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی گرفتاری کی گونج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دے گئی، اپوزیشن اراکین نے سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔

اپوزیشن کے سیاہ پیٹیاں باندھنے پر وفاقی وزیر مراد سعید نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر تنقید کی اور کہا کہ اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھیں تو میں سمجھا کشمیر پر احتجاج کر رہے، مگر پھر پتہ چلا یہ اپنا ہی رونا رو رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران رہنما پیپلز پارٹی راجہ پرویز اشرف نے مطالبہ کیا کہ خورشید شاہ سے ایوان میں الزامات کی وضاحت طلب کی جائے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن اور حکومت اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف خوب دل کی بھڑاس نکالی۔

رہنما ن لیگ احسن اقبال کو بولنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور شدید احتجاج کیا۔

ایوان میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمارا فرض ہے کہ ایوان کے کسی رکن کے حقوق پر ضرب آتی ہے تو سب اس کا دفاع کریں، ہمارا تقاضہ ہے کہ اسپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہر رکن کا تحفظ ہو۔

خورشید شاہ نے ہمیشہ ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا ہے

ان کا مزید کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے تیس سالہ رویے کا شاہد ہوں انہوں نے ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا ہے، خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پر آیا تو ہم آپ کا دفاع کریں گے، جب ہم ساتھیوں کی جڑیں کاٹتے تو جمہوریت کا نقصان ہوتا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ آج باہر اس لیے احتجاج کیا کہ ہمیں اسپیکر کی کرسی سے مایوسی ہوئی، اس بات کا جواب دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں نے بھی حلف لیا ہوا ہے، میری وفاداری پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔

ایوان میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق ویر اعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سید خورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، خورشید شاہ اس ایوان کے سب سے سینئر رکن ہیں۔

انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نیب سے پوچھیں کہ انہیں گرفتار کیوں کیا گیا؟ ان کو سوالنامہ بھیجا جا سکتا تھا گرفتار کرنا کیوں ضروری تھا؟ ایسے حالات رہے تو صرف پی ٹی آئی کے بنچز پر لوگ رہ جائیں گے۔

مہنگائی اور دیگر بحران کیا اپوزیشن کو گرفتار کرنے سے حل ہو جائیں گے؟

راجہ پرویز اشرف نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم سب سے کمزور ادارہ ہیں؟ گرفتار اراکین کو بلا کر پوچھیں کہ ان پر جو الزامات لگے وہ غلط ہیں یا صحیح۔

پیپلز پارٹی کے ہی رکن نوید قمر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منتخب نمائندوں کے ایوان کا نگہبان اسپیکر ہوتا ہے، اپوزیشن کی سامنے والی بنچز سے کتنے ارکان اٹھائے گئے؟ ملک میں جو مہنگائی اور دیگر بحران ہیں کیا اپوزیشن کو گرفتار کرنے سے یہ مسائل حل نہیں ہونگے؟

انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ اور میں اکتیس سال سے منتخب ہوتے آئے ہیں، اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ وہ زیر حراست ارکان کو ایوان میں لائیں، پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنی تعداد میں اتنے ارکان اسمبلی گرفتار نہیں ہوئے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید بھی خوب گرجے برسے اور مسئلہ کشمیر پر خطابت کے جوہر دکھانے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن ارکان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

یہاں اپنا ہی رونا رویا جا رہا ہے

مراد سعید نے کہا کہ اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھی تو سمجھا دیر سے سہی کشمیر پر احتجاج کر رہے ہیں، مگر پھر پتہ چلا کہ یہاں اپنا ہی رونا رویا جا رہا ہے۔

انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا چیئرمین آپ کا ہی لگایا ہوا ہے، اگر سوال اٹھتا ہے کہ آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا تو جواب ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آج سعودی عرب اور پھر جنرل اسمبلی جا رہے ہیں، آج ہمیں پیغام دینا چاہیے تھا کہ ہم کشمیر کے لیے ایک ہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کا بیانیہ دنیا میں پھیل رہا ہے۔

مراد سعید کی تقریر کے جواب کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔

ڈپٹی اسپیکر وقفہ سوالات شروع کرانے پہ ڈٹ گئے اور کہا کہ ایجنڈا چلانے دیں، کسی کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔

کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔


متعلقہ خبریں