قومی اسمبلی کا کل 20ستمبر کو طلب کیا گیا اجلاس منسوخ کردیا گیا

قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: قومی اسمبلی کا کل مورخہ 20 ستمبر کو طلب کیے جانے والا اجلاس منسوخ کردیا گیاہے۔ 

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی کا 15 واں اجلاس جو مورخہ 20 ستمبر 2019 بروز جمعہ دن 11:30 بجے پارلیمنٹ ہاوس میں طلب کیا تھا اسے منسوخ کر دیا ہے ۔

اسپیکر نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی منسوخی کا حکم آئین کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت  کیا ہے۔

واضح رہے کہ آج  رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی گرفتاری کی گونج قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی سنائی دے گئی، اپوزیشن اراکین نے سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی۔

اپوزیشن کے سیاہ پیٹیاں باندھنے پر وفاقی وزیر مراد سعید نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی پر تنقید کی اور کہا کہ اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھیں تو میں سمجھا کشمیر پر احتجاج کر رہے، مگر پھر پتہ چلا یہ اپنا ہی رونا رو رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران رہنما پیپلز پارٹی راجہ پرویز اشرف نے مطالبہ کیا کہ خورشید شاہ سے ایوان میں الزامات کی وضاحت طلب کی جائے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن اور حکومت اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف خوب دل کی بھڑاس نکالی۔

رہنما ن لیگ احسن اقبال کو بولنے کا موقع نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور شدید احتجاج کیا۔

ایوان میں خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمارا فرض ہے کہ ایوان کے کسی رکن کے حقوق پر ضرب آتی ہے تو سب اس کا دفاع کریں، ہمارا تقاضہ ہے کہ اسپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہر رکن کا تحفظ ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے تیس سالہ رویے کا شاہد ہوں انہوں نے ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا ہے، خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پر آیا تو ہم آپ کا دفاع کریں گے، جب ہم ساتھیوں کی جڑیں کاٹتے تو جمہوریت کا نقصان ہوتا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ آج باہر اس لیے احتجاج کیا کہ ہمیں اسپیکر کی کرسی سے مایوسی ہوئی، اس بات کا جواب دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں نے بھی حلف لیا ہوا ہے، میری وفاداری پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔

ایوان میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق ویر اعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سید خورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، خورشید شاہ اس ایوان کے سب سے سینئر رکن ہیں۔

انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نیب سے پوچھیں کہ انہیں گرفتار کیوں کیا گیا؟ ان کو سوالنامہ بھیجا جا سکتا تھا گرفتار کرنا کیوں ضروری تھا؟ ایسے حالات رہے تو صرف پی ٹی آئی کے بنچز پر لوگ رہ جائیں گے۔

راجہ پرویز اشرف نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم سب سے کمزور ادارہ ہیں؟ گرفتار اراکین کو بلا کر پوچھیں کہ ان پر جو الزامات لگے وہ غلط ہیں یا صحیح۔

پیپلز پارٹی کے ہی رکن نوید قمر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منتخب نمائندوں کے ایوان کا نگہبان اسپیکر ہوتا ہے، اپوزیشن کی سامنے والی بنچز سے کتنے ارکان اٹھائے گئے؟ ملک میں جو مہنگائی اور دیگر بحران ہیں کیا اپوزیشن کو گرفتار کرنے سے یہ مسائل حل نہیں ہونگے؟

یہ بھی پڑھیے: قومی اسمبلی اجلاس میں خورشید شاہ کی گرفتاری کی گونج

 


متعلقہ خبریں