نیب آرڈیننس میں ترمیم سے متعلق پیپلزپارٹی کے سینیٹر کا بل منظور


اسلام آباد: پاکستان کی پارلیمان کے ایوان بالا  کے ممبران پر مشتمل کمیٹی نے نیب آرڈیننس میں ترمیم سے متعلق پیپلزپارٹی کے سینیٹر کا بل منظور کرلیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نےپیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے قومی احتساب بیورو(نیب)آرڈیننس ترمیمی بل منظور کیا ۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے اجلاس میں آج پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بل پر غور کیا گیااور اس پر بحث بھی ہوئی۔

سینیٹر جاوید عباسی  نے  سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے مقدمات کے ذریعے میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، ریفرنس دائر ہونے تک نیب افسران کسی انکوئری کو پبلک نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک شخص کے فائدہ یا نقصان کے لیے قانون نہیں ہونا چاہیے۔

وزارت قانون کے سیکرٹری نے کہا کہ حکومت بھی نیب قانون میں ترامیم کا بل لارہی ہے۔

اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کا بل کمیٹی کے سامنے نہیں آیا، جب آئے گا تو دیکھیں گے۔

فاروق ایچ نائیک نے اپنے بل سے متعلق کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب 500 ملین سے زیادہ کی کرپشن کا مقدمہ دیکھ سکے گا، پانچ سو ملین سے کم کا مقدمہ اینٹی کرپشن کو دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیب عدالت کے پاس ضمانت کا اختیار ہونا چاہیے،ایف آئی آر سے پہلے ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، ملزم کو تحویل میں لے کر تحقیقات کے طریقہ کو ختم ہونا چاہیے۔

ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ وہ فاروق ایچ نائیک کے نیب ترمیمی بل کی حمایت کرتے ہیں۔

اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر سب نیب ترمیمی بل پر متفق ہیں تو کمیٹی اسکو پاس کرتی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے نیب ترمیمی بل منظور کرلیا۔


متعلقہ خبریں