قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں بڑھانے سے متعلق بل پر بحث مؤخر

قومی اسمبلی کے اجلاس میں تاخیر کا امکان | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں بڑھانے سے متعلق بل پر بحث مؤخر کرتے ہوئے وزارت قانون سے بل پر موقف طلب کرلیا ۔ 

سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں آج  قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں بڑھانے سے متعلق بل پر بحث ہوئی۔

سینیٹر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ سمجھتے ہیں انکی وفاق میں نمائندگی مناسب نہیں ہے،ہمارے لوگ حلقے میں ہمیں کہتے آپ چودہ لوگ ہیں آپکی کون سنےگا،بلوچستان سے منتخب ایم این اے 29 ہزار مربع  کلومیٹر کا نمائندہ ہوتا ہے،پنجاب سے منتخب رکن 3 ہزار  مربع کلومیٹر کا نمائندہ ہوتا ہے۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ہمیں ایک سیٹ کے لیے اسلام آباد سے لاہور تک کا سفر کرنا پڑتا ہے ،بلوچستان کے حلقے اتنے بڑے ہیں کہ منتخب ارکان کامیابی کے بعد پورے حلقہ میں جا بھی نہیں سکتے۔ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں ملک دشمن نہیں ہیں۔بلوچستان ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا،ہمارا نوجوان تعلیم سے بھی محروم ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کی ترقی کےلیے اربوں روپے دیئے،ہم نے سیاست نہیں کرنی بلکہ دیکھنا ہےکیا قانون قابل عمل ہے؟میرے نزدیک جو بل آیا ہے اس میں بہت سقم ہیں،کہا گیا رقبے کے لحاظ سے بلوچستان کے قومی اسمبلی کے ارکان زیادہ ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کیا آئین پاکستان اسکی اجازت دیتا ہے؟ رقبے کےلحاظ سے سیٹوں میں اضافہ نہیں کیا جا سکتا،رقبے کے لحاظ سے اضافہ کیا گیا تو چاروں صوبے متاثر ہوں گے، میری گزارش ہے کہ جن ممبران نے یہ بل لایا وہ واپس لے لیں۔

قائمہ کمیٹی میں وزیر قانون کی عدم شرکت پر کمیٹی ارکان برہم ہوگئے ، فاروق ایچ نائیک نے کہا افسوس کی بات ہے اتنی اہم میٹنگ میں وزیر قانون موجود نہیں، کیا کوئی پیغام بھجیا وزیر قانون نے کہ وہ کیوں نہیں آئے؟

چیئرمین کمیٹی نے بتایا انکی سیکرٹری قانون سے بات ہوئی انکے مطابق وزیر قانون نے آنا تھا، وزیر قانون ابھی تک نہیں آئے اسکا مطلب حکومت قانون سازی میں دلچسپی نہیں رکھتی،حکومتی کی غیر سنجیدگی کے باعث حکومت کا انتظار نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے اپنی دانش کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔

جاوید عباسی نے کہا کہ اب کسی معاملے پر حکومت کا انتظار نہیں کریں گے جو فیصلہ ہوگا خود کریں گے۔

سیکرٹری قانون نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 2017 کی مردم شماری کا نتیجہ ابھی تک سرکاری سطح پر جاری نہیں ہوا،یہ ایک پالیسی میٹر ہے،بلوچستان میں سیٹیں آبادی کے لحاظ سے بڑھائیں تو سب کہیں گے بڑھاؤ،رقبے کے لحاظ سے بڑھانے کے معاملے پر بل کو دیکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بل پر کسی فیصلے سے قبل مردم شماری کے سرکاری نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔

چیئرمین کمیٹی کی جانب سے سیکرٹری قانون کی سرزنش بھی کی گئی ۔ جاوید عباسی نے کہا سیکرٹری صاحب آپ نے کہا یہ پالیسی  میٹر ہے، سیکرٹری صاحب جو ایجنڈا بھیجا تھا کیا اس پر مشاورت نہیں کی؟

قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستیں بڑھانے سے متعلق بل پر بحث مؤخر کرتے ہوئے وزارت قانون سے بل پر موقف طلب کرلیا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا وزارت بتائے اس قانون پر حکومت کا کیا موقف ہے؟

یہ بھی پڑھیے: حکومت نیب قانون میں کیا ترامیم کرنے جارہی ہے؟


متعلقہ خبریں