افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں 30 کسان ہلاک، 40 زخمی


افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے وزیر تنگی کے علاقے میں امریکی ڈرون حملے میں 30 کسان ہلاک جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوگئے۔

پولیس اور مقامی حکام کے مطابق حملہ بدھ کی  شپ اس وقت کیا گیا جب کسان دیودار کے ایک فارم ہاؤس میں گری دار میوہ جمع کر کے سستا رہے تھے۔

ذرائع کے مطابق افغانستان میں موجود امریکی افواج نے دیودار کے فارم ہاؤس کو داعش کا مشتبہ ٹھکانا سمجھ کر ڈرون سے نشانہ بنایا۔

مقامی شہری مالک راحت گل نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان میوہ جمع کرنے کے بعد فارم ہاؤس میں آگ لگا کر اسے سینک رہے تھے کہ اچانک ڈرون سے حملہ کیا گیا۔

افغان وزارت دفاع اور کابل میں موجود اعلیٰ امریکی فوجی حکام  نے حملے کی تصدیق کر دی ہے۔

افغانستان میں موجود امریکی افواج کے ترجمان  کرنل سونی لیگیٹ نے دعویٰ کیا کہ ڈرون حملے میں داعش کے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکی افواج پر کسانوں کو نشانہ بنانے کے الزامات سے آگاہ ہیں اور حقائق کا جائزہ لینے کے لیے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے شہر قندھار میں دھماکہ، 20 افراد جاں بحق

ننگرہار صوبے کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جائے وقوعہ سے نو افراد کی لاشیں اور ان کی باقیات جمع کی گئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے وقت 150 کے قریب کسان دیودار کے فارم ہاؤس میں میوہ چن رہے تھے۔

ترجمان کے مطابق ان میں سے کچھ کسان لاپتہ ہوگئے ہیں جن کا کھوج لگایا جارہا ہے۔

یاد رہے ماضی میں افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی جانب سے ڈرون حملوں  میں کئی عام شہری جان بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔

افغانستان میں نیٹو افواج اور طالبان اور داعش کے مسلح افراد ایک دوسرے  کو حملوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں اور بسا اوقات عام بے گناہ شہری بھی ان حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔


متعلقہ خبریں