اقتصادی عدم توازن کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا، گورنر اسٹیٹ بینک

کاروباری اداروں کے لیے نئی ری فنانس اسکیم متعارف

فوٹو: فائل


کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں سے پیدا ہونے والے اقتصادی عدم توازن کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضاباقر سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں جیہاد آزور کے ہمراہ پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ارنسٹو رمیریز ریگو بھی موجود تھے۔

ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق وفد نے اسٹیٹ بینک کی سینئر انتظامیہ سے بھی ملاقات کی اور گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف کے وفد کو معیشت پر اسٹیٹ بینک کے مؤقف سے آگاہ کیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضاباقر نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر بنایا ہوا اقتصادی اصلاحات کا پروگرام شروع کر دیا ہے اور توقع ہے کہ اصلاحات کے اس پروگرام میں تعاون کے حصول کے لیے بین الاقوامی فنانشل کمیونٹی میں آئی ایم ایف اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ نتیجہ خیز شراکت جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اصلاحاتی پروگرام کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں۔ گذشتہ چند برسوں سے پیدا ہونے والے اقتصادی عدم توازن کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا تاہم رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں مہنگائی کا دباؤ کم ہونے کی توقع ہے۔

دوسری جانب زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر کی مالیت 8 ارب ڈالر تک پہنچ گئی اور ایک ہفتہ کے دوران سرکاری ذخائر میں 13 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق سرکاری ذخائر کی مالیت 8 ارب 60 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 90 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا، اسی طرح کمرشل بینکوں کے ذخائر 7 ارب 29 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب حکومت کی ناقص کارگردگی، عالمی بنک برہم

اسٹیٹ بینک کے مطابق زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر میں 14 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی ذخائر 15 ارب 89 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں