کشمیر:پاکستانی وکلا نے بھارتی سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی اجازت طلب کرلی

کشمیر:پاکستانی وکلا نے بھارتی سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی اجازت طلب کرلی

نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو، بھارتی ظلم و بربریت اور ملکی آئین کی شق 370 کے خاتمے کے حوالے سے توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔ دائر درخواست میں بھارت کی انتہا پسند جنونی ہندوؤں کی مودی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستانی وکلا نے بھی وادی چنار میں ڈھائے جانے والے ریاستی مظالم کے خلاف بھارتی عدالت عظمیٰ سے رجوع کرلیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر:بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تجزیہ کاروں کی رائے

بھارتی سپریم کورٹ کو بھیجی جانے والی درخواست میں پاکستانی وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ سمیت دیگر نےاستدعا کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عدالت عظمیٰ میں پاکستانی وکلا کو پیش ہونے کی خصوصی اجازت دی جائے۔

پاکستانی وکلا کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بھارت کی عدالت عظمیٰ اپنے آئین کے تحت مودی حکومت کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

وکلا کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر سے کرفیو کا خاتمہ نہیں کیا جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مودی سرکار عدالت عظمیٰ کے احکامات بھی نہیں مان رہی ہے۔

پاکستانی وکلا نے بھارت کی سپریم کورٹ سے دائر درخواست میں کہا ہے کہ وہ ملکی آئین کی شق 32 کے تحت صورتحال کا ازخود نوٹس لے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ سمیت دیگر دیگر پاکستانی وکلا نے دائر درخواست میں کہا ہے کہ مودی حکومت نے ملکی آئین کی مستقل شق 370 کا غیر قانونی طور پر خاتمہ کیا ہے جسے عدالت عظمیٰ کالعدم قرار دے۔

کشمیر: مظالم ڈھانے پر مودی،امیت شاہ اور جنرل جیت امریکی عدالت میں طلب

ہم نیوز کے مطابق پاکستانی وکلا کی جانب سے بھیجی جانے والی درخواست میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو رکوا کرامن و امان کے قیام کو یقینی بنائے۔

بھارت کی سپریم کورٹ میں ملکی آئین کی شق 370 کے خاتمے کے حکومتی اقدام کے خلاف پہلے ہی متعدد آئینی درخواستیں دائر ہیں۔


متعلقہ خبریں